Surah

Information

Surah # 86 | Verses: 17 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 36 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّهٗ عَلٰى رَجۡعِهٖ لَقَادِرٌؕ‏ ﴿8﴾
بیشک وہ اسے پھیر لانے پر یقیناً قدرت رکھنے والا ہے
انه على رجعه لقادر
Indeed, Allah , to return him [to life], is Able.
Be sahk wo usy pher lyney per yaqeenan qudrat rakhney wala hay
بیشک وہ اسے دوبارہ پیدا کرنے پر پوری طرح قادر ہے ۔
( ۸ ) بیشک اللہ اس کے واپس کرینے پر ( ف۷ ) قادر ہے
یقینا وہ ﴿خالق﴾ اسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے 4 ۔
بیشک وہ اس ( زندگی ) کو پھر واپس لانے پر بھی قادر ہے
سورة الطَّارِق حاشیہ نمبر :4 یعنی جس طرح وہ انسان کو وجود میں لاتا ہے اور استقرار حمل کے وقت سے مرتے دم تک اس کی نگہبانی کرتا ہے ، یہی اس بات کا کھلا ہوا ثبوت ہے کہ وہ اسے موت کے بعد پلٹا کر پھر وجود میں لا سکتا ہے ۔ اگر وہ پہلی چیز پر قادر تھا اور اسی قدرت کی بدولت انسان دنیا میں زندہ موجود ہے ، تو آخر کیا معقول دلیل یہ گمان کرنے کے لیے پیش کی جا سکتی ہے کہ دوسری چیز پر وہ قادر نہیں ہے ۔ اس قدرت کا انکار کرنے کے لیے آدمی کو سرے سے اس بات ہی کا انکار کرنا ہو گا کہ خدا اسے وجود میں لایا ہے ، اور جو شخص اس کا انکار کرے اس سے کچھ بعید نہیں کہ ایک روز اس کے دماغ کی خرابی اس سے یہ دعوی بھی کرا دے کہ دنیا کی تمام کتابیں ایک حادثہ کے طور پر چھپ گئی ہیں ، دنیا کے تمام شہر ایک حادثہ کے طور پر بن گئے ہیں ، اور زمین پر کوئی اتفاقی حادثہ ایسا ہو گیا تھا جس سے تمام کارخانے بن کر خود بخود چلنے لگے ۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کی تخلیق اور اس کے جسم کی بناوٹ اور اس کے اندر کام کرنے والی قوتوں اور صلاحیتوں کا پیدا ہونا اور اس کا ایک زندہ ہستی کی حیثیت سے باقی رہنا ان تمام کاموں سے بدرجہا زیادہ پیچیدہ عمل ہے جو انسان کے ہاتھوں دنیا میں ہوئے اور ہو رہے ہیں ۔ اتنا بڑا پیچیدہ عمل اس حکمت اور تناسب اور تنظیم کے ساتھ اگر اتفاقی حادثہ کے طور پر ہو سکتا ہو تو پھر کونسی چیز ہے جسے ایک دماغی مریض حادثہ نہ کہہ سکے؟