سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :2
یعنی زمین سے آسمانوں تک کائنات کی ہر چیز کو پیدا کیا ، اور جو چیز بھی پیدا کی اسے بالکل راست اور درست بنایا ، اس کا توازن اور تناسب ٹھیک ٹھیک قائم کیا ، اس کو ایسی صورت پر پیدا کیا کہ اس جیسی چیز کے لیے اس سے بہتر صورت کا تصور نہیں کیا جا سکتا ۔ یہی بات ہے جو سورہ سجدہ میں یوں فرمائی گئی ہے کہ الذی احسن کل شیء خلقہ ( آیت 7 ) ۔ جس نے ہر چیز جو بنائی خوب بنائی ۔ اس طرح دنیا کی تمام اشیاء کا موزوں اور متناسب پیدا ہونا خود اس امر کی صریح علامت ہے کہ کوئی صانع حکیم ان سب کا خالق ہے ۔ کسی اتفاقی حادثے سے ، یا بہت سے خالقوں کے عمل سے کائنات کے ان بے شمار اجزاء کی تخلیق میں یہ سلیقہ ، اور مجموعی طور پر ان سب اجزاء کے اجتماع سے کائنات میں یہ حسن و جمال پیدا نہ ہو سکتا تھا ۔