Surah

Information

Surah # 87 | Verses: 19 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 8 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
فَذَكِّرۡ اِنۡ نَّفَعَتِ الذِّكۡرٰىؕ‏ ﴿9﴾
تو آپ نصیحت کرتے رہیں اگر نصیحت کچھ فائدہ دے ۔
فذكر ان نفعت الذكرى
So remind, if the reminder should benefit;
To ap nasehat kerty rahein ager nasehat kuch faida dy
لہذا تم نصیحت کیے جاؤ ، اگر نصیحت کا فائدہ ہو ۔
( ۹ ) تو تم نصیحت فرماؤ ( ف۸ ) اگر نصیحت کام دے ( ف۹ )
لہذا تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو10 ۔
پس آپ نصیحت فرماتے رہیے بشرطیکہ نصیحت ( سننے والوں کو ) فائدہ دے
سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :10 عام طور پر مفسرین نے ان دو فقروں کو الگ الگ سمجھا ہے ۔ پہلے فقرے کا مطلب انہوں نے یہ لیا ہے کہ ہم تمہیں ایک آسان شریعت دے رہے ہیں جس پر عمل کرنا سہل ہے ، اور دوسرے فقرے کا یہ مطلب لیا ہے کہ نصیحت کرو اگر وہ نافع ہو ۔ لیکن ہمارے نزدیک فذکر کا لفظ دونوں فقروں کو باہم مربوط کرتا ہے اور بعد کے فقرے کا مضمون پہلے فقرے کے مضمون پر مترتب ہوتا ہے ۔ اس لیے ہم اس ارشاد الہی کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ اے نبی ، ہم تبلیغ دین کے معاملہ میں تم کو کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے کہ تم بہروں کو سناؤ اور ا ندھوں کو راہ دکھاؤ ، بلکہ ایک آسان طریقہ تمہارے لیے میسر کیے دیتے ہیں ، اور وہ یہ ہے کہ نصیحت کرو جہاں تمہیں یہ محسوس ہو کہ کوئی اس سے فائدہ اٹھانے کے تیار ہے ۔ اب رہی یہ بات کہ کون اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے اور کون نہیں ہے ، تو ظاہر ہے کہ اس کا پتہ تبلیغ عام ہی سے چل سکتا ہے اس لیے عام تبلیغ تو جاری رکھنی چاہیے ، مگر اس سے تمہارا مقصود یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کے بندوں میں سے ان لوگوں کو تلاش کرو جو اس سے فائدہ اٹھا کر راہ راست اختیار کرلیں ۔ یہی لوگ تمہاری نگاہ التفات کے مستحق ہیں اور انہی کی تعلیم و تربیت پر تمہیں توجہ صرف کرنا چاہیے ۔ ان کو چھوڑ کر ایسےلوگوں کے پیچھے پڑنے کی تمہیں کوئی ضرورت نہیں ہے جن کے متعلق تجربے سے تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ کوئی نصیحت قبول نہیں کرنا چاہتے ۔ یہ قریب قریب وہی مضمون ہے جو سورۃ عبس میں دوسرے طریقے سے یوں بیان فرمایا گیا ہے کہ جو شخص بے پروائی برتتا ہے اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو ، حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر اس کی کیا ذمہ دا ری ہے؟ اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے اس سے تم بے رخی برتتے ہو ۔ ہرگز نہیں یہ تو ایک نصیحت ہے ، جس کا جی چاہے اسے قبول کرے ( آیات 5 تا 12 ) ۔