سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :14
یاد سے مراد دل میں بھی اللہ کو یاد کرنا ہے اور زبان سے بھی اس کا ذکر کرنا ہے ۔ دونوں چیزیں ذکر الہی کی تعریف میں آتی ہیں ۔
سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :15
یعنی صرف یاد کر کے رہ نہیں گیا بلکہ نماز کی پابندی اختیار کر کے اس نے ثابت کر دیا کہ جس خدا کو وہ اپنا خدا مان رہا ہے اس کی اطاعت کے لیے وہ عملاً تیار ہے اور اس کو ہمیشہ یاد کرتے رہنے کا اہتمام کر رہا ہے ، اس آیت میں علی الترتیب دو باتوں کا ذکر کیا گیا ہے ۔ پہلے اللہ کو یاد کرنا ، پھر نماز پڑھنا ، اسی کے مطابق یہ طریقہ مقرر کیا گیا ہے کہ اللہ اکبر کہہ کر نماز کی ابتدا کی جائے ۔ یہ من جملہ ان شواہد کے ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کا جو طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے اس کے تمام اجزاء قرآنی اشارات پر مبنی ہیں ۔ مگر اللہ کے رسول کے سوا ان ارشادات کو جمع کر کے کوئی شخص بھی نماز کی یہ ہیئت ترتیب نہیں دے سکتا تھا ۔