Surah

Information

Surah # 88 | Verses: 26 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 68 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
هَلۡ اَتٰٮكَ حَدِيۡثُ الۡغَاشِيَةِؕ‏ ﴿1﴾
کیا تجھے بھی چھپا لینے والی ( قیامت ) کی خبر پہنچی ہے ۔
هل اتىك حديث الغاشية
Has there reached you the report of the Overwhelming [event]?
Kiya tujhy bhi chopa lyney wali ( qiyamat ) ki khabar phunchi hay
کیا تمہیں اس واقعے ( یعنی قیامت ) کی خبر پہنچی ہے جو سب پر چھا جائے گا؟ ( ١ )
( ۱ ) بیشک تمہارے پاس ( ف۲ ) اس مصیبت کی خبر آئی جو چھا جائے گی ( ف۳ )
کیا تمہیں اس چھا جانے والی آفت کی خبر پہنچی ہے1 ؟
کیا آپ کو ( ہر چیز پر ) چھا جانے والی قیامت کی خبر پہنچی ہے
سورة الْغَاشِیَة حاشیہ نمبر :1 مراد ہے قیامت ، یعنی وہ آفت جو سا رے جہاں پر چھا جائے گی ۔ اس مقام پر یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ یہاں بحیثیت مجموعی پورے عالم آخرت کا ذکر ہو رہا ہے جو نظام عالم کے درہم برہم ہونے سے شروع ہو کر تمام انسانوں کے دوبارہ اٹھنے اور اللہ تعالی کی عدالت سے جزا و سزا پانے تک تمام مراحل پر حاوی ہے ۔
سب کو ڈھانپنے والی حقیقت غاشیہ قیامت کا نام ہے اس لیے کہ وہ سب پر آئیگی سب کو گھیرے ہوئے ہو گی اور ہر ایک کو ڈھانپ لے گی ابن ابی حاتم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں جا رہے تھے کہ ایک عورت کی قرآن پڑھنے کی آواز آئی آپ کھڑے ہو کر سننے لگے اس نے یہی آیت ھل اتک پڑھی یعنی کیا تیرے پاس ڈھانپ لینے والی قیامت کی بات پہنچی ہے؟ تو آپ نے جواباً فرمایا نعم قد جآء نی یعنی ہاں میرے پاس پہنچ چکی ہے اس دن بہت سے لوگ ذلیل چہروں والے ہوں گے پستی ان پر برس رہی ہوں گی ان کے اعمال غارت ہو گئے ہوں گے انہوں نے تو بڑے بڑے اعمال کیے تھے سخت تکلیفیں اٹھائی تھیں وہ آج بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گئے ایک مرتبہ حضرت عمر ایک خانقاہ کے پاس سے گزرے وہاں کے راہب کو آواز دی وہ حاضر ہوا آپ اسے دیکھ کر روئے لوگوں نے پوچھا حضرت کیا بات ہے؟ تو فرمایا اسے دیکھ کر یہ آیت یاد آ گئی کہ عبادت اور ریاضت کرتے ہیں لیکن آخر جہنم میں جائیں گے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اس سے مراد نصرانی ہیں عکرمہ اور سدی فرماتے ہیں کہ دنیا میں گناہوں کے کام کرتے رہے اور آخرت میں عذاب کی اور مار کی تکلیفیں برداشت کریں گے یہ سخت بھڑکنے والی جلتی تپتی آگ میں جائیں گے جہاں سوائے ضریع کے اور کچھ کھانے کو نہ ملے گا جو آگ کا درخت ہے یا جہنم کا پتھر ہے یہ تھوہر کی بیل ہے اس میں زہریلے کانٹے دار پھل لگتے ہیں یہ بدترین کھانا ہے اور نہایت ہی برا نہ بدن بڑھائے نہ بھوک مٹائے یعنی نہ نفع پہنچے نہ نقصان دور ہو ۔