Surah

Information

Surah # 89 | Verses: 30 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 10 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
اِرَمَ ذَاتِ الۡعِمَادِۙ‏ ﴿7﴾
ستونوں والے ارم کے ساتھ ۔
ارم ذات العماد
[With] Iram - who had lofty pillars,
Satoonon waly erum kay sath
اس اونچے ستونوں والی قوم ارم کے ساتھ ( ٤ )
( ۷ ) وہ اِرم حد سے زیادہ طول والے ( ف۸ )
اونچے ستونوں والے عاد ارم کے ساتھ ( عاد کے جد امجد ارم کے ساتھ ) 3
۔ ( جو اہلِ ) اِرم تھے ( اور ) بڑے بڑے ستونوں ( کی طرح دراز قد اور اونچے محلات ) والے تھے
سورة الْفَجْر حاشیہ نمبر :3 عادِ ارم سے مراد وہ قدیم قوم عاد ہے جسے قرآن مجید اور تاریخ عرب میں عادِ اولی کا نام دیا گیا ہے ۔ سورہ نجم میں فرمایا گیا ہے کہ وانہ اھلک عاد الاولی ۔ ( آیت 50 ) اور یہ کہ اس نے قدیم قوم عاد کو ہلاک کیا ، یعنی اس قوم عاد کو جس کی طرف حضرت ہود بھیجے گئے تھے اور جس پر عذاب نازل ہوا تھا ۔ اس کے مقابلہ میں تاریخ عرب اس قوم کے ان لوگوں کو جو عذاب سے بچ کر بعد میں پھلے پھولے تھے عادِ اخری کے نام سے یاد کرتی ہے ۔ قدیم قوم عاد کو عاد ارم اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ سامی نسل کی اس شاخ سے تعلق رکھتے تھے جو ارم بن سام بن نوح علیہ السلام سے چلی تھی ۔ اسی شاخ کی کئی دوسری ضمنی شاخیں تاریخ میں مشہور ہیں جن میں سے ایک ثمود ہیں جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے اور دوسرے آرامی ( Aramaeans ) ہیں جو ابتداءً شام کے شمالی علاقوں میں آباد تھے اور جن کی زبان آرامی ( Aramaic ) سامی زبانوں میں بڑا اہم مقام رکھتی ہے ۔ عاد کے لیے ذات العماد ( اونچے ستونوں والے ) کے الفاظ اس لیے استعمال کیے گئے ہیں کہ وہ بڑی بڑی بلند عمارتیں بناتے تھے اور دنیا میں اونچے ستونوں پر عمارتیں کھڑی کرنے کا طریقہ سب سے پہلے انہی نے شروع کیا تھا ۔ قرآن مجید میں دوسری جگہ ان کی اس خصوصیت کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے کہ حضرت ہود نے ان سے فرمایا ) أَتَبْنُونَ بِكُلِّ رِيعٍ آَيَةً تَعْبَثُونَ ( 128 ) وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ ( 129 ) یہ تمارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لا حاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ یہاں رہنا ہے ( الشعراء آیات 128 ۔ 129 ) ۔