Surah

Information

Surah # 93 | Verses: 11 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 11 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَاَمَّا بِنِعۡمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثۡ‏ ﴿11﴾
اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ ۔
و اما بنعمة ربك فحدث
But as for the favor of your Lord, report [it].
Aur apnay rab ki nematon ko biyan kerta reh
اور جو تمہارے پروردگار کی نعمت ہے اس کا تذکرہ کرتے رہنا ۔
( ۱۱ ) اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو ( ف۱۲ )
اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو11 ۔ ؏١
اور اپنے رب کی نعمتوں کا ( خوب ) تذکرہ کریں
سورة الضُّحٰی حاشیہ نمبر :11 نعمت کا لفظ عام ہے جس سے مراد وہ نعمتیں بھی ہیں جو اس سورہ کے نزول کے وقت تک اللہ تعالی نے اپنے رسول پاک کو عطا فرمائی تھیں ، اور وہ نعمتیں بھی جو بعد میں اس نے اپنے ان وعدوں کے مطابق آپ کو عطا کیں جو اس سورہ میں اس نے کیے تھے اور جن کو اس نے بدرجہ اتم پورا کیا ۔ پھر حکم یہ ہے کہ اے نبی ہر نعمت جو اللہ نے تم کو دی ہے اس کا ذکر اور اس کا اظہار کرو ۔ اب یہ ظاہر بات ہے کہ نعمتوں کے ذکر و اظہار کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں اور ہر نعمت اپنی نوعیت کے لحاظ سے اظہار کی ایک خاص صورت چاہتی ہے ۔ مجموعی طور پر تمام نعمتوں کے اظہار کی صورت یہ ہے کہ زبان سے اللہ کا شکر ادا کیا جائے اور اس بات کا اقرار و اعتراف کیا جائے کہ جو نعمتیں بھی مجھے حاصل ہیں یہ سب اللہ کا فضل و احسان ہیں ورنہ کوئی چیز بھی میرے کسی ذاتی کمال کا نتیجہ نہیں ہے ۔ نعمت نبوت کا اظہار اس طریقہ سے ہو سکتا ہے کہ دعوت و تبلیغ کا حق ادا کیا جائے ۔ نعمت قرآن کے اظہار کی صورت یہ ہے کہ لوگوں میں زیادہ سے زیادہ اس کی اشاعت کی جائے اور اس کی تعلیمات لوگوں کے ذہن نشین کی جائیں ۔ نعمت ہدایت کا اظہار اسی طرح ہو سکتا ہے کہ اللہ کی بھٹکی ہوئی مخلوق کو سیدھا راستہ بتایا جا ئے ۔ اور اس کام کی ساری تلخیوں اور ترشیوں کو صبر کے ساتھ برداشت کیا جائے ۔ یتیمی میں دستگیری کا جو احسان اللہ تعالی نے کیا اس کا اظہار یہی صورت چاہتا ہے کہ اللہ کے محتاج بندوں کی مدد کی جائے ۔ غرض یہ ایک بڑی جامع ہدایت تھی جو اللہ تعالی نے اپنے انعامات و احسانات بیان کرنے کے بعد اس مختصر فقرے میں اپنے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ۔