Surah

Information

Surah # 93 | Verses: 11 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 11 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَاَمَّا السَّآٮِٕلَ فَلَا تَنۡهَرۡؕ‏ ﴿10﴾
اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ ۔
و اما الساىل فلا تنهر
And as for the petitioner, do not repel [him].
Aur na sawal kernay waly ko dant dapat
اور جو سوال کرنے والا ہو ، اسے جھڑکنا نہیں ۔ ( ٦ )
( ۱۰ ) اور منگتا کو نہ جھڑکو ( ف۱۱ )
اور سائل کو نہ جھڑکو10 ،
اور ( اپنے در کے ) کسی منگتے کو نہ جھڑکیں
سورة الضُّحٰی حاشیہ نمبر :10 اس کے دو معنی ہیں اگر سائل کو مدد مانگنے والے حاجت کے معنی میں لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی مدد کر سکتے ہو تو کر دو ، نہ کر سکتے ہو تو نرمی کے ساتھ معذرت کر دو ، مگر بہرحال اسے جھڑکو نہیں ۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ ہدایت اللہ تعالی کے اس احسان کے جواب میں ہے کہ تم نادار تھے پھر اس نے تمہیں مالدار کر دیا ۔ اور اگر سائل کو پوچھنے والے ، یعنی دین کا کوئی مسئلہ یا حکم دریافت کرنے والے کے معنی میں لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص خواہ کیسا ہی جاہل اور ا جڈ ہو ، اور بظاہر خواہ کتنے ہی نامعقول طریقے سے سوال کرے یا اپنے ذہن کی الجھن پیش کرے ، بہرحال شفقت کے ساتھ اسے جواب دو اور علم کا زعم رکھنے والے بد مزاج لوگوں کی طرح اسے جھڑک کر دور نہ بھگا دو ۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ ارشاد اللہ تعالی کے اس احسان کے جواب میں ہے کہ تم ناواقف راہ تھے پھر اس نے تمہیں ہدایت بخشی ۔ حضرت ابو الدردا ، حسن بصری ، سفیان ثوری اور بعض دوسرے بزرگوں نے اسی دوسرے معنی کو ترجیح دی ہے کیونکہ ترتیب کلام کے لحاظ سے یہ ارشاد وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَىٰ کے جواب میں آتا ہے ۔