Surah

Information

Surah # 98 | Verses: 8 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 100 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمَاۤ اُمِرُوۡۤا اِلَّا لِيَعۡبُدُوا اللّٰهَ مُخۡلِصِيۡنَ لَـهُ الدِّيۡنَ  ۙ حُنَفَآءَ وَيُقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوا الزَّكٰوةَ‌ وَذٰلِكَ دِيۡنُ الۡقَيِّمَةِ ؕ‏ ﴿5﴾
انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں ۔ ابراہیم حنیف کے دین پر اور نماز کوقائم رکھیں اور زکوۃ دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی ملت کا ۔
و ما امروا الا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء و يقيموا الصلوة و يؤتوا الزكوة و ذلك دين القيمة
And they were not commanded except to worship Allah , [being] sincere to Him in religion, inclining to truth, and to establish prayer and to give zakah. And that is the correct religion.
Unhein isskay siwa koi hokum nahi diya gaya kay sirf Allah ki ibadat kerein ussi kay liey deen ko khalis rakhein.ibraheem hanif kay deen per aur salat ko qaem rakhein aur zakat dety rahen yehi hai deen sedhi millat ka
################
( ۵ ) اور ان لوگوں کو تو ( ف۱۰ ) یہی حکم ہوا کہ اللہ کی بندگی کریں نرے اسی پر عقیدہ لاتے ( ف۱۱ ) ایک طرف کے ہو کر ( ف۱۲ ) اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں اور یہ سیدھا دین ہے ،
اور ان کو اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے ، بالکل یکسو ہو کر ، اور نماز قائم کریں اور زکوة دیں ۔ یہی نہایت صحیح و درست دین ہے ۔ 7
حالانکہ انہیں فقط یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اسی کے لئے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اﷲ کی عبادت کریں ، ( ہر باطل سے جدا ہو کر ) حق کی طرف یک سُوئی پیدا کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیا کریں اور یہی سیدھا اور مضبوط دین ہے
سورة البینہ حاشیہ نمبر : 7 یعنی جس دین کو اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیش کر رہے ہیں ، اسی دین کی تعلیم اہل کتاب کو ان کے ہاں آنے والے انبیاء اور ان کے ہاں نازل ہونے والی کتابوں نے دی تھی ، اور ان عقائد باطلہ اور اعمال فاسدہ میں سے کسی چیز کا انہیں حکم نہیں دیا گیا تھا جنہیں انہوں نے بعد میں اختیار کر کے مختلف مذاہب بنا ڈالے ۔ صحیح اور درست دین ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ خالص اللہ کی بندگی کی جائے ، اس کے ساتھ کسی دوسرے کی بندگی کی آمیزش نہ کی جائے ، ہر طرف سے رخ پھیر کر انسان صرف ایک اللہ کا پرستار اور تابع فرمان بن جائے ، نماز قائم کی جائے ، اور زکوٰۃ ادا کی جائے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، الاعراف حاشیہ 19 ۔ یونس حواشی 108 ۔ 109 ۔ جلد سوم ، الروم حواشی 43 تا 47 ۔ جلد چہارم ، الزمر حواشی 3 ۔ 4 ) اس آیت میں دین القیمہ کے جو الفاظ آئے ہیں ان کو بعض مفسرین نے دین الملۃ القیمۃ یعنی راست رو ملت کا دین کے معنی میں لیا ہے اور بعض اسے اضافت صفت الی الموصوف قرار دیتے ہیں اور قیمۃ کی ہ کو علامہ اور فہامہ کی طرح مبالغۃ کی ہ قرار دیتے ہیں ۔ ان کے نزدیک اس کے معنی وہی ہیں جو ہم نے ترجمہ میں اختیار کیے ہیں ۔