Surah

Information

Surah # 98 | Verses: 8 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 100 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ وَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ فِىۡ نَارِ جَهَنَّمَ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ هُمۡ شَرُّ الۡبَرِيَّةِ ؕ‏ ﴿6﴾
بیشک جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں ( جائیں گے ) جہاں وہ ہمیشہ ( ہمیشہ ) رہیں گے یہ لوگ بدترین خلائق ہیں ۔
ان الذين كفروا من اهل الكتب و المشركين في نار جهنم خلدين فيها اولىك هم شر البرية
Indeed, they who disbelieved among the People of the Scripture and the polytheists will be in the fire of Hell, abiding eternally therein. Those are the worst of creatures.
Be-shak jo log ehl-e-kitab mein say kafir huye aur mushrikeen sab dozakh ki aag mein ( jaeigy ) jahan who hamesha ( hamesha ) reheingy.yeh log bad tareen khalaeeq hain.
یقین جانو کہ اہل کتاب اور مشرکین میں سے جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ جہنم کی آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ یہ لوگ ساری مخلوق میں سب سے برے ہیں ۔
( ٦ ) بیشک جتنے کافر ہیں کتابی اور مشرک سب جہنم کی آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے ، وہی تمام مخلوق میں بدتر ہیں ،
اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے 8 وہ یقینا جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے ، یہ لوگ بدترین خلائق ہیں ۔ 9
بیشک جو لوگ اہلِ کتاب میں سے کافر ہوگئے اور مشرکین ( سب ) دوزخ کی آگ میں ( پڑے ) ہوں گے وہ ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہیں ، یہی لوگ بد ترین مخلوق ہیں
سورة البینہ حاشیہ نمبر : 8 یہاں کفر سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے سے انکار کرنا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ مشرکین اور اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے اس رسول کے آجانے کے بعد اس کو نہیں مانا جس کا وجود خود ایک دلیل روشن ہے اور جو بالکل درست تحریروں پر مشتمل پاک صحیفے ان کو پڑھ کر سنا رہا ہے ، ان کا انجام وہ ہے جو آگے بیان کیا جارہا ہے ۔ سورة البینہ حاشیہ نمبر : 9 یعنی خدا کی مخلوقات میں ان سے بد تر کوئی مخلوق نہیں ہے حتی کہ جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں ، کیونکہ جانور عقل اور اختیار نہیں رکھتے ، اور یہ عقل اور اختیار رکھتے ہوئے حق سے منہ موڑتے ہیں ۔
ساری مخلوق سے بہتر اور بدتر کون ہے؟ اللہ تعالیٰ کافروں کا انجام بیان فرماتا ہے وہ کافر خواہ یہود و نصاریٰ ہوں یا مشرکین عرب و عجم ہوں جو بھی انبیاء اللہ کے مخالف ہوں اور کتاب اللہ کے جھٹلانے والے ہوں وہ قیامت کے دن جہنم کی آگ میں ڈال دئیے جائیں گے اور اسی میں پڑے رہیں گے نہ وہاں سے نکلیں گے نہ رہا ہوں گے یہ لوگ تمام مخلوق سے بدتر اور کمتر ہیں پھر اپنے نیک بندوں کے انجام کی خبر دیتا ہے جن کے دلوں میں ایمان ہے اور جو اپنے جسموں سے سنت کی بجا آوری میں ہر وقت مصروف رہتے ہیں کہ یہ ساری مخلوق سے بہتر اور بزرگ ہیں اس آیت سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور علماء کرام کی ایک جماعت نے استدلال کیا ہے کہ ایمان والے انسان فرشتوں سے بھی افضل ہیں پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان کا نیک بدلہ ان کے رب کے پاس ان لازوال جنتوں کی صورت میں ہے جن کے چپے چپے پر پاک صاف پانی کی نہریں بہہ رہی ہیں جن میں دوام اور ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ رہیں گے نہ وہاں سے نکالے جائیں نہ وہ نعمتیں ان سے جدا ہوں نہ کم ہوں نہ اور کوئی کھٹکا ہے نہ غم پھر ان سب سے بڑھ چڑھ کر نعمت و رحمت یہ ہے کہ رضائے رب مرضی مولا انہیں حاصل ہو گئی ہے اور انہیں اس قدر نعمتیں جناب باری نے عطا فرمائی ہیں کہ یہ بھی دل سے راضی ہوگئے ہیں پھر ارشاد فرماتا ہے کہ یہ بہترین بدلہ یہ بہت بڑی جزاء یہ اجر عظیم دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہنے کا عوض ہے ہر وہ شخص جس کے دل میں ڈر ہو جس کی عبادت میں اخلاص ہو جو جانتا ہو کہ اللہ کی اس پر نظریں ہیں بلکہ عبادت کے وقت اس مشغولی اور دلچسپی سے عبادت کر رہا ہو کہ گویاخود وہ اپنی آنکھوں سے اپنے خالق مالک سچے رب اور حقیقی اللہ کو دیکھ رہا ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں میں تمہیں بتاؤں کہ سب سے بہتر شخص کون ہے؟ لوگوں نے کہا ضرور فرمایا وہ شخص جو اپنے گھوڑے کی لگا تھامے ہوئے ہے کہ کب جہاد کی آواز بلند ہو اور کب میں کود کر اس کی پیٹھ پر سوار ہو جاؤں اور گرجتا ہوا دشمن کی فوج میں گھسوں اور داد شجاعت دوں لو میں تمہیں ایک اور بہترین مخلوق کی خبر دوں وہ شخص جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہے نہ نماز کو چھوڑتا ہے نہ زکوہ سے جی چراتا ہے آؤ اب میں بدترین مخلوق بتاؤں وہ شخص کہ اللہ کے نام سے سوال کرے اور پھر نہ دیا جائے سورہ لم یکن کی تفسیر ختم ہوئی ، اللہ تعالیٰ کا شکرو احسان ہے ۔