Surah

Information

Surah # 104 | Verses: 9 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 32 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَيۡلٌ لِّـكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ۙ‏ ﴿1﴾
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو ۔
ويل لكل همزة لمزة
Woe to every scorner and mocker
Bari kharabi hai her aisy shaks ki jo aib tatolney wala geebat kerney wala ho.
بڑی خرابی ہے اس شخص کی جو پیٹھ پیچھے دوسروں پر عیب لگانے والا ( اور ) منہ پر طعنے دینے کا عادی ہو ۔ ( ١ )
( ۱ ) خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے ( ف۲ )
تباہی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ﴿منہ در منہ﴾ لوگوں پر طعن اور ﴿پیٹھ پیچھے﴾ برائیاں کرنے کا خوگر ہے ۔ 1
ہر اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو ( روبرو ) طعنہ زنی کرنے والا ہے ( اور پسِ پشت ) عیب جوئی کرنے والا ہے
سورة الھمزۃ حاشیہ نمبر : 1 اصل الفاظ ہیں هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ۔ عربی زبان میں ھمز اور لمز معنی کے اعتبار سے باہم اتنے قریب ہیں کہ کبھی دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں اور کبھی دونوں میں فرق ہوتا ہے ، مگر ایسا فرق کہ خود اہل زبان میں سے کچھ لوگ ھمز کا جو مفہوم بیان کرتے ہیں ، کچھ دوسرے لوگ وہی مفہوم لمز کا بیان کرتے ہیں ، اور اس کے برعکس کچھ لوگ لمز کے جو معنی بیان کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کے نزدیک ھمز کے معنی ہیں ۔ یہاں چونکہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئے ہیں اور هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں اس لیے دونوں ملکر یہ معنی دیتے ہیں کہ اس شخص کی عادت ہی یہ بن گئی ہے کہ وہ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے ، کسی کو دیکھ کر انگلیاں اٹھاتا اور آنکھوں سے اشارے کرتا ہے ، کسی کے نسب پر طعن کرتا ہے ، کسی کی ذات میں کیڑے نکالتا ہے ، کسی پر منہ در منہ چوٹیں کرتا ہے ، کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائیاں کرتا ہے ، کہیں چغلیاں کھا کر اور لگائی بجھائی کر کے دوستوں کو لڑواتا اور کہیں بھائیوں میں پھوٹ ڈلواتا ہے ، لوگوں کے برے برے نام رکھتا ہے ، ان پر چوٹیں کرتا ہے اور ان کو عیب لگاتا ہے ۔
وزنی بیڑیاں اور قید و بند کو یاد رکھو: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے زبان سے لوگوں کی عیب گیری کرنے والا اپنے کاموں سے دوسروں کی حقارت کرنے والا ، خرابی والا شخص ہے ۔ ھماز مشآء بنمیم کی تفسیر بیان ہو چکی ہے حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد طعنہ دینے والا غیبت کرنے والا ہے ربیع بن انس کہتے ہیں سامنے برا کہنا تو ہمز ہے اور پیٹھ پیچھے عیب بیان کرنا لمز ہے ۔ قتادہ کہتے ہیں زبان سے اور آنکھ کے اشاروں سے بندگان اللہ کو ستنا اور چڑانا مراد ہے کہ کبھی تو ان کا گوشت کھائے یعنی غیب کرے اور کبھی ان پر طعنہ زنی کرے مجاہد فرماتے ہیں ہمز ہاتھ اور آنکھ سے ہوتا ہے اور لمز زبان سے بعض کہتے ہیں اس سے مراد اخنس بن شریف کافر ہے مجاہد فرماتے ہیں آیت عام ہے پھر فرمایا جو جمع کرتا ہے اور گن گن کر رکھتا جاتا ہے جیسے اور جگہ ہے جمع فاوعیٰ حضرت کعب فرماتے ہیں دن بھر تو مال کمانے کی ہائے وائے میں لگا رہا اور رات کو سڑی بھسی لاش کی طرح پڑ رہا اس کا خیال یہ ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ دنیا میں رکھے گا حالانکہ واقعہ یوں نہیں بلکہ یہ بخیل اور لالچی انسان جہنم کے اس طبقے میں گے گا جو ہر اس چیز کو جو اس میں گرے چور چور کر دیتا ہے پھر فرماتا ہے یہ توڑ پھوڑ کرنے والی کیا چیز ہے؟ اس کا حال اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں معلوم نہیں یہ اللہ کی سلگائی ہوئی آگ ہے جو دلوں پر چڑھ جاتی ہے جلا کر بھسم کر دیتی ہے لیکن مرتے نہیں حضرت ثابت بنائی جب اس آیت کی تلاوت کر کے اس کا یہ معنی بیان کرتے تو رو دیتے اور کہتے انہیں عذاب نے بڑا ستایا محمد بن کعب فرماتے ہیں آگ جلاتی ہوئی حلق تک پہنچ جاتی ہے پھر لوٹتی پھر پہنچی ہے یہ آگ ان پر چاروں طرف سے بند کر دی گئی ہے جیسے کہ سورہ بلد کی تفسیر میں گذرا ۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے اور دوسرا طریق اس کا موقوف ہے لوہا جو مثل آگ کے ہے اس کے ستونوں میں بہ لمبے لمبے دروازے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرأت میں بعمد مروی ہے ان دوزخیوں کیگ ردنوں میں زنجیریں ہوگی یہ لمبے لمبے ستونوں میں جکڑے ہوئے ہوں گے اور اوپر سے دروازے بند کر دئیے جائیں گے ان آگ کے ستونوں میں انہیں بدترین عذاب کیے جائیں گے ابو صالح فرماتے ہیں یعنی وزنی بیڑیاں اور قیدوبند ان کے لیے ہوں گی اس سورت کی تفسیر بھی اللہ کے فضل و کرم سے پوری ہوئی فالحمداللہ ۔