Surah

Information

Surah # 109 | Verses: 6 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 18 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
لَاۤ اَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُوۡنَۙ‏ ﴿2﴾
نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو ۔
لا اعبد ما تعبدون
I do not worship what you worship.
Na mein ibadat kerta hun usski jiss kit um ibadat kerty ho.
میں ان چیزوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم عبادت کرتے ہو ۔
( ۲ ) نہ میں پوجتا ہوں جو تم پوجتے ہو ،
میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو ، 2
میں ان ( بتوں ) کی عبادت نہیں کرتا جنہیں تم پوجتے ہو
سورة الکافرون حاشیہ نمبر : 2 اس میں وہ سب معبود شامل ہیں جن کی عبادت دنیا بھر کے کفار اور مشرکین کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں ، خواہ وہ ملائکہ ہوں ، جنہوں ، انبیاء اور اولیاء ہوں ، زندہ یا مردہ انسانوں کی ارواح ہوں ، یا سورج ، چاند ستارے ، جانور ، درخت ، دریا ، بت اور خیالی دیویاں اور دیوتا ہوں ۔ اس پر یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ مشرکین عرب اللہ تعالی کو بھی تو معبود مانتے تھے اور دنیا کے دوسرے مشرکین نے بھی قدیم زمانے سے آج تک اللہ کے معبود ہونے کا انکار نہیں کیا ہے ۔ رہے اہل کتاب تو وہ اصل معبود تو اللہ ہی کو تسلیم کرتے ہیں ۔ پھر ان سب لوگوں کے تمام معبودوں کی عبادت سے کسی استثناء کے بغیر براءت کا اعلان کیسے صحیح ہوسکتا ہے جبکہ اللہ بھی ان میں شامل ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ کو معبودوں کے مجموعے میں ایک معبود کی حیثیت سے شامل کر کے اگر دوسروں کے ساتھ اس کی عبادت کی جائے تو وہ شخص جو توحید پر ایمان رکھتا ہو لازما اس عبادت سے اپنی براءت کا اظہار کرے گا ، کیونکہ اس کے نزدیک اللہ معبودوں کے مجموعے میں سے ایک معبود نہیں بلکہ وہی ایک تنہا معبود ہے ، اور اس مجموعے کی عبادت سرے سے اللہ کی عبادت ہی نہیں ہے اگرچہ اس میں اللہ کی عبادت بھی شامل ہو ۔ قرآن مجید میں اس بات کو صاف صاف کہا گیا ہے کہ اللہ کی عبادت صرف وہ ہے جس کے ساتھ کسی دوسرے کی عبادت کا شائبہ تک نہ ہو ، اور جس میں انسان اپنی بندگی کو بالکل اللہ ہی کے لیے خالص کردے ۔ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ ڏ حُنَفَاۗءَ ۔ لوگوں کو اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ وہ بالکل یک سو ہوکر ، اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس کی عبادت کریں ۔ ( البینہ ۔ 5 ) یہ مضمون بکثرت مقامات پر قرآن میں پوری وضاحت کے ساتھ اور پورے زور کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو النساء ، آیات 145 ۔ 146 ۔ الاعراف 29 ۔ الزمر 2 ۔ 3 ۔ 11 ۔ 14 ۔ 15 ۔ المومن 14 ۔ 64 تا 66 ۔ یہی مضمون ایک حدیث قدسی میں بیان کیا گیا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ میں سب سے بڑھ کر ہر شریک کی شرکت سے بے نیاز ہوں ، جس شخص نے کوئی عمل ایسا کیا جس میں میرے ساتھ کسی اور کو بھی اس نے شریک کیا ہو اس سے میں بری ہوں اور وہ پورا کا پورا عمل اسی کے لیے ہے جس کو اس نے شریک کیا ( مسلم ، مسند احمد ، ابن ماجہ ) پس درحقیقت اللہ کو دو یا تین یا بہت سے خداؤں میں سے ایک قرار دینا اور اس کے ساتھ دوسروں کی بندگی و پرستش کرنا ہی تو وہ اصل کفر ہے جس سے اظہار براءت کرنا اس سورۃ کا مقصد ہے ۔