سورة اللھب حاشیہ نمبر : 5
اس کی گردن کے لیے جید کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو عربی زبان میں ایسی گردن کے لیے بولا جاتا ہے جس میں زیور پہنا گیا ہو ۔ سعید بن المسیب ، حسن بصری اور قتادہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ وہ ایک بہت قیمتی ہار گردن میں پہنتی تھی ، اور کہا کرتی تھی کہ لات اور عزی کی قسم میں اپنا یہ ہار بیچ کر اس کی قمت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی عداوت میں خرچ کردوں گی ۔ اسی بنا پر جید کا لفظ یہاں بطور طنز استعمال کیا گیا ہے کہ اس مزین گلے میں جس کے ہار پر وہ فخر کرتی ہے ، دوزخ میں رسی پڑی ہوگی ۔ یہ اسی طرح کا طنزیہ انداز کلام ہے جیسے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمایا گیا ہے فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ان کو درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دو ۔
جو رسی اس کی گردن میں ڈالی جائے گی اس کے لیے حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ کے الفاظ استعمال کیے ہیں ، یعنی وہ رسی مسد کی قسم سے ہوگی ۔ اس کے مختلف معنی اہل لغت اور مفسرین نے بیان کیے ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ خوب مضبوط بٹی ہوئی رسی کو مسد کہتے ہیں ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ کھجور کی چھال سے بنی ہوئی رسی کے لیے یہ لفظ بولا جاتا ہے ۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس کے معنی ہیں مونجھ کی رسی یا اونٹ کی کھال یا اس کے صوف سے بنی ہوئی رسی ۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد لوہے کے تاروں سے بٹی ہوئی رسی ہے ۔