Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡفُرُوۡنَ بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يُّفَرِّقُوۡا بَيۡنَ اللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيَقُوۡلُوۡنَ نُؤۡمِنُ بِبَعۡضٍ وَّنَكۡفُرُ بِبَعۡضٍۙ وَّيُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يَّتَّخِذُوۡا بَيۡنَ ذٰ لِكَ سَبِيۡلًا ۙ‏ ﴿150﴾
جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے اور اس کے بین بین کوئی راہ نکالیں ۔
ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا بين الله و رسله و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض و يريدون ان يتخذوا بين ذلك سبيلا
Indeed, those who disbelieve in Allah and His messengers and wish to discriminate between Allah and His messengers and say, "We believe in some and disbelieve in others," and wish to adopt a way in between -
Jo log Allah kay sath aur uss kay payghumbar kay sath kufur kertay hain aur jo log yeh chahtay hain kay Allah aur uss kay rasool kay darmiyan farq keren aur jo log kehtay hain kay baaz nabiyon per to humara eman hai aur baaz per nahi aur chahtay hain kay iss kay aur uss kay bain bain koi raah nikalen.
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق کرنا چاہتے اور کہتے ہیں کہ کچھ ( رسولوں ) پر تو ہم ایمان لاتے ہیں اور کچھ کا انکار کرتے ہیں ، اور ( اس طرح ) وہ چاہتے ہیں کہ ( کفر اور ایمان کے درمیان ) ایک بیچ کی راہ نکال لیں ۔
وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ سے اس کے رسولوں کو جدا کردیں ( ف۳۷۷ ) اور کہتے ہیں ہم کسی پر ایمان لائے اور کسی کے منکر ہوئے ( ف۳۷۸ ) اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں کوئی راہ نکال لیں
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں ، اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں ، اور کہتے ہیں کہ ہم کسی کو مانیں گے اور کسی کو نہ مانیں گے ، اور کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں ،
بلا شبہ جو لوگ اﷲ اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اﷲ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اس ( ایمان و کفر ) کے درمیان کوئی راہ نکال لیں
کسی ایک بھی نبی کو نہ ماننا کفر ہے! اس آیت میں بیان ہو رہا ہے کہ جو ایک نبی کو بھی نہ مانے کافر ہے ، یہودی سوائے حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد صلوات اللہ وسلامہ علیہما کے اور تمام نبیوں کو مانتے تھے ، نصرانی افضل الرسل خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا تمام انبیاء پر ایمان رکھتے تھے ، سامری یوشع علیہ السلام کے بعد کسی کی نبوت کے قائل نہ تھے ، حضرت یوشع حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام کے خلیفہ تھے ، مجوسیوں کی نسبت مشہور ہے کہ وہ اپنا نبی زردشت کو مانتے تھے لیکن جب یہ بھی ان کی شریعت کے منکر ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے وہ شریعت ہی ان سے اٹھا لی ۔ واللہ اعلم ۔ پس یہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسولوں میں تفریق کی یعنی کسی نبی کو مانا ، کسی سے انکار کر دیا ۔ کسی ربانی دلیل کی بنا پر نہیں بلکہ محض اپنی نفسانی خواہش جوش تعصب اور تقلید آبائی کی وجہ سے ، اس سے یہ بھی معلم ہوا کہ ایک نبی کو نہ ماننے والا اللہ کے نزدیک تمام نبیوں کا منکر ہے ، اس لئے کہ اگر اور انبیاء کو بوجہ نبی ہونے کے مانتا تو اس نبی کو ماننا بھی اسی وجہ سے اسپر ضروری تھا ، جب وہ ایک کو نہیں مانتا تو معلوم ہوا کہ جنہیں وہ مانتا ہے انہیں بھی کسی دنیاوی غرض اور ہواؤں کی وجہ سے مانتا ہے ، ان کا شریعت ماننا یا نہ ماننا دونوں بےمعنی ہے ، ایسے لوگ حتماً اور یقینا کافر ہیں ، کسی نبی پر ان کا شرعی ایمان نہیں بلکہ تقلیدی اور تعصبی ایمان ہے جو قابل قبول نہیں ، پس ان کفار کو اہانت اور رسوائی آمیز عذاب کئے جائیں گے ۔ کیونکہ جن پر یہ ایمان نہ لا کر ان کی توہین کرتے تھے اس کا بدلہ یہی ہے کہ ان کی توہین ہو اور انہیں ذلت والے عذاب میں ڈالا جائے گا ، ان کے ایمان نہ لانے کی وجہ خواہ غور و فکر کے بغیر نبوت کی تصدیق نہ کرنا ہو ، خواہ حق واضح ہو چکنے کے بعد دنیوی وجہ سے منہ موڑ کر نبوت سے انکار کرنا ہو ، جیسے اکثر یہودی علماء کا شیوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تھا کہ محض حسد کی وجہ سے آپ کی عظیم الشان نبوت کے منکر تھے اور آپ کی مخالفت اور عداوت میں آ کر مقابلے پر تل گئے ، پس اللہ نے ان پر دنیا کی ذلت بھی مسلط کر دی اور آخرت کی ذلت کی مار بھی ان کے لئے تیار کر رکھی ۔ پھر امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف ہو رہی ہے کہ یہ اللہ پر ایمان رکھ کر تمام انبیاء علیہم السلام کو اور تمام آسمانی کتابوں کو بھی الہامی کتابیں تسلیم کرتے ہیں ۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے ( کل امن باللہ ) پھر ان کے لئے جو اجر جمیل اور ثواب عظیم اس نے تیار کر رکھا ہے اسے بھی بیان فرما دیا کہ ان کے ایمان کامل کے باعث انہیں اجر و ثواب عطا ہوں گے ۔ اگر ان سے کوئی گناہ بھی سر زد ہو گیا تو اللہ معاف فرما دے گا اور ان پر اپنی رحمت کی بارش برسائیں گے ۔