Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
رُسُلًا مُّبَشِّرِيۡنَ وَمُنۡذِرِيۡنَ لِئَلَّا يَكُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌ ۢ بَعۡدَ الرُّسُلِ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيۡزًا حَكِيۡمًا‏ ﴿165﴾
ہم نے انہیں رسول بنایا ہے خوشخبریاں سنانے والے اور آگاہ کرنے والے تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالٰی پر رہ نہ جائے اللہ تعالٰی بڑا غالب اور بڑا باحکمت ہے ۔
رسلا مبشرين و منذرين للا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل و كان الله عزيزا حكيما
[We sent] messengers as bringers of good tidings and warners so that mankind will have no argument against Allah after the messengers. And ever is Allah Exalted in Might and Wise.
Hum ney enhen rasool banaya hai khushkhabriyan sunaney walay aur aagah kerney walay takay logon ki koi hujjat aur ilzam rasoolon kay bhejney kay baad Allah Taalaa per reh na jaye. Allah Taalaa bara ghalib aur bara hikmat wala hai.
یہ سب رسول وہ تھے جو ( ثواب کی ) خوشخبری سنانے اور ( دوزخ سے ) ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے ، تاکہ ان رسولوں کے آجانے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے سامنے کوئی عذر باقی نہ رہے ، اور اللہ کا اقتدار بھی کامل ہے ، حکمت بھی کامل ۔
رسول خوشخبری دیتے ( ف٤۱۳ ) اور ڈر سناتے ( ف٤۱٤ ) کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے ( ف٤۱۵ ) اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،
یہ سارے رسول خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے207 تاکہ ان کو مبعوث کر دینے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجّت نہ رہے 208 اور اللہ بہرحال غالب رہنے والا اور حکیم و دانا ہے ۔
رسول جو خوشخبری دینے والے اور ڈر سنانے والے تھے ( اس لئے بھیجے گئے ) تاکہ ( ان ) پیغمبروں ( کے آجانے ) کے بعد لوگوں کے لئے اﷲ پر کوئی عذر باقی نہ رہے ، اور اﷲ بڑا غالب حکمت والا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :207 یعنی ان سب کا ایک ہی کام تھا اور وہ یہ کہ جو لوگ خدا کی بھیجی ہوئی تعلیم پر ایمان لائیں اور اپنے رویہ کو اس کے مطابق درست کرلیں انہیں فلاح و سعادت کی خوشخبری سنا دیں ، اور جو فکر و عمل کی غلط راہوں پر چلتے رہیں ان کو اس غلط روی کے برے انجام سے آگاہ کر دیں ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :208 یعنی ان تمام پیغمبروں کے بھیجنے کی ایک ہی غرض تھی اور وہ یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نوع انسانی پر اتمام حجت کرنا چاہتا تھا ، تاکہ آخری عدالت کے موقع پر کوئی گمراہ مجرم اس کے سامنے یہ عذر پیش نہ کر سکے کہ ہم ناواقف تھے اور آپ نے ہمیں حقیقت حال سے آگاہ کرنے کا کوئی انتظام نہیں کیا تھا ۔ اسی غرض کے لیے خدا نے دنیا کے مختلف گوشوں میں پیغمبر بھیجے اور کتابیں نازل کیں ۔ ان پیغمبروں نے کثیر التعداد انسانوں تک حقیقت کا علم پہنچا دیا اور اپنے پیچھے کتابیں چھوڑ گئے جن میں سے کوئی نہ کوئی کتاب انسانوں کی رہنمائی کے لیے ہر زمانہ میں موجود رہی ہے ۔ اب اگر کوئی شخص گمراہ ہوتا ہے تو اس کا الزام خدا پر اور اس کے پیغمبروں پر عائد نہیں ہوتا بلکہ یا تو خود اس شخص پر عائد ہوتا ہے کہ اس تک پیغام پہنچا اور اس نے قبول نہیں کیا ، یا ان لوگوں پر عائد ہوتا ہے جن کو راہ راست معلوم تھی اور انہوں نے خدا کے بندوں کو گمراہی میں مبتلا دیکھا تو انہیں آگاہ نہ کیا ۔