Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لٰـكِنِ اللّٰهُ يَشۡهَدُ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اِلَيۡكَ‌ اَنۡزَلَهٗ بِعِلۡمِهٖ‌ ۚ وَالۡمَلٰٓٮِٕكَةُ يَشۡهَدُوۡنَ‌ ؕ وَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيۡدًا ؕ‏ ﴿166﴾
جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اس کی بابت خود اللہ تعالٰی گواہی دیتا ہے کہ اسے اپنے علم سے اُتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالٰی بطور گواہ کافی ہے ۔
لكن الله يشهد بما انزل اليك انزله بعلمه و الملىكة يشهدون و كفى بالله شهيدا
But Allah bears witness to that which He has revealed to you. He has sent it down with His knowledge, and the angels bear witness [as well]. And sufficient is Allah as Witness.
Jo kuch aap ki taraf utara hai uss ki babat khud Allah Taalaa gawahi deta hai kay issay apney ilm say utara hai aur farishtay bhi gawahi detay hain aur Allah Taalaa bator gawah kafi hai.
۔ ( یہ کافر لوگ مانیں یا نہ مانیں ) لیکن اللہ نے جو کچھ تم پر نازل کیا ہے اس کے بارے میں وہ خود گواہی دیتا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں ، اور ( یوں تو ) اللہ کی گواہی ہی بالکل کافی ہے ۔
لیکن اے محبوب! اللہ اس کا گواہ ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا وہ اس نے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے گواہ ہیں اور اللہ کی گواہی کافی ،
﴿لوگ نہیں مانتے تو نہ مانیں﴾ مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ اس نے تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے ، اور اس پر ملائکہ بھی گواہ ہیں اگر چہ اللہ کا گواہ ہونا بالکل کفایت کرتا ہے ۔
۔ ( اے حبیب! کوئی آپ کی نبوت پر ایمان لائے یا نہ لائے ) مگر اﷲ ( خود اس بات کی ) گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ اس نے آپ کی طرف نازل فرمایا ہے ، اسے اپنے علم سے نازل فرمایا ہے اور فرشتے ( بھی آپ کی خاطر ) گواہی دیتے ہیں ، اور اﷲ کا گواہ ہونا ( ہی ) کافی ہے
ہمارے ایمان اور کفر سے اللہ تعالیٰ بےنیاز ہے چونکہ سابقہ آیتوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ثبوت تھا اور آپ کی نبوت کے منکروں کی تردید تھی ، اس لئے یہاں فرماتا ہے کہ گو کچھ لوگ تجھے جھٹلائیں ، تیری مخالفت خلاف کریں لیکن اللہ خود تیری رسالت کا شاہد ہے ۔ وہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنی پاک کتاب قرآن مجید و فرقان حمید تجھ پر نازل فرمایا ہے جس کے پاس باطل پھٹک ہی نہیں سکتا ، اس کتاب میں ان چیزوں کا علم ہے جن پر اس نے اپنے بندوں کو مطلع فرمانا چاہا یعنی دلیلیں ، ہدایت اور فرقان ، اللہ کی رضامندی اور ناراضگی کے احکام اور ماضی کی اور مستقبل کی خبریں ہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی وہ مقدس صفتیں ہیں جنہیں نہ تو کوئ نبی مرسل جانتا ہے اور نہ کوئی مقرب فرشتہ ، بجز اس کے کہ وہ خود معلوم کرائے ۔ جیسے ارشاد ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ) 2 ۔ البقرۃ:255 ) اور فرماتا ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِهٖ عِلْمًا ) 20-طہ:110 ) حضرت عطاء بن سائب جب حضرت ابو عبدالرحمٰن سلمی سے قرآن شریف پڑھ چکتے ہیں تو آپ فرماتے ہیں تو نے اللہ کا علم حاصل کیا ہے پس آج تجھ سے افضل کوئی نہیں ، بجز اس کے جو عمل میں تجھ سے بڑھ جائے ، پھر آپ نے آیت ( انزلہ بعلمہ ) سے آخر تک پڑھی ۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی شہادت کے ساتھ ہی ساتھ فرشتوں کی شہادت بھی ہے کہ تیرے پاس جو علم آیا ہے ، جو وحی تجھ پر اتری ہے وہ بالکل سچ اور سراسر حق ہے ۔ یہودیوں کی ایک جماعت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی ہے تو آپ فرماتے ہیں خدا کی قسم مجھے پختہ طور پر معلوم ہے کہ تم میری رسالت کا علم رکھتے ہو ، ان لوگوں نے اس کا انکار کر دیا پس اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری ۔ پھر فرماتا ہے جن لوگوں نے کفر کیا ، حق کی اتباع نہ کی ، بلکہ اور لوگوں کو بھی راہ حق سے روکتے رہے ، یہ صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں اور حقیقت سے الگ ہو گئے اور ہدایت سے ہٹ گئے ہیں ۔ یہ لوگ جو ہماری آیتوں کے منکر ہیں ، ہماری کتاب کو نہیں مانتے ، اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں ہماری راہ سے روکتے اور رکتے ہیں ، ہمارے منع کردہ کام کو کر رہے ہیں ، ہمارے احکام سے منہ پھیرتے ہیں ، انہیں ہم بخشیں گے نہ خیر و بھلائی کی طرف ان کی رہبری کریں گے ۔ ہاں انہیں جہنم کا راستہ دکھا دیں گے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے ۔ لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر اللہ کے رسول آ گئے ، تم اس پر ایمان لاؤ اور اس کی فرمانبرداری کرو ، یہی تمہارے حق میں اچھا ہے اور اگر تم کفر کرو گے تو اللہ تم سے بےنیاز ہے ، تمہارا ایمان نہ اسے نفع پہنچائے ، نہ تمہارا کفر اسے ضرر پہنچائے ۔ زمین و آسمان کی تمام چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں ۔ یہی قول حضرت موسیٰ کا اپنی قوم سے تھا کہ تم اور روئے زمین کے تمام لوگ بھی اگر کفر پر اجماع کرلیں تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔ وہ تمام جہان سے بےپرواہ ہے ، وہ علیم ہے ، جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے اور مستحق ضلالت کون ہے؟ وہ حکیم ہے اس کے اقوال ، اس کے افعال ، اس کی شرع اس کی تقدیر سب حکمت سے پر ہیں ۔