Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ اِذۡ هَمَّ قَوۡمٌ اَنۡ يَّبۡسُطُوۡۤا اِلَيۡكُمۡ اَيۡدِيَهُمۡ فَكَفَّ اَيۡدِيَهُمۡ عَنۡكُمۡ‌ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ‌ ؕ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿11﴾
اے ایمان والو! اللہ تعالٰی نے جو احسان تم پر کیا ہے اسے یاد کرو جب کہ ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو اللہ تعالٰی نے ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ تعالٰی ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے ۔
يايها الذين امنوا اذكروا نعمت الله عليكم اذ هم قوم ان يبسطوا اليكم ايديهم فكف ايديهم عنكم و اتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون
O you who have believed, remember the favor of Allah upon you when a people determined to extend their hands [in aggression] against you, but He withheld their hands from you; and fear Allah . And upon Allah let the believers rely.
Aey eman walo! Allah Taalaa ney jo ehsan tum per kiya hai ussay yaad kero jabkay aik qom ney tum per dast darazi kerni chahai to Allah Taalaa ney unn kay haathon ko tum tak phonchney say rok diya aur Allah Taalaa say dartay raho aur mominon ko Allah Taalaa hi per bharosa kerna chahaiye.
اے ایمان والو ! اللہ نے تم پر جو انعام فرمایا اس کو یاد کرو ۔ جب کچھ لوگوں نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر دست درازی کریں ، تو اللہ نے تمہیں نقصان پہنچانے سے ان کے ہاتھ روک دیے ( ١٢ ) اور ( اس نعمت کا شکر یہ ہے کہ ) اللہ کا رعب دل میں رکھتے ہوئے عمل کرو ، اور مومنوں کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔
اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب ایک قوم نے چاہا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے ان کے ہاتھ تم پر سے روک دیئے ( ف۳۸ ) اور اللہ سے ڈرو اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے ،
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے ﴿ابھی حال میں﴾ تم پر کیا ہے ، جبکہ ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کر لیا تھا مگر اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دیے ۔ 30 اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو ، ایمان رکھنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔ ؏۲
اے ایمان والو! تم اﷲ کے ( اُس ) انعام کو یاد کرو ( جو ) تم پر ہوا جب قوم ( کفّار ) نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے ہاتھ ( قتل و ہلاکت کے لئے ) تمہاری طرف دراز کریں تو اﷲ نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیئے ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو ، اور ایمان والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :30 اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جسے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ یہودیوں میں سے ایک گروہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص خاص صحابہ کو کھانے کی دعوت پر بلایا تھا اور خفیہ طور پر یہ سازش کی تھی کہ اچانک ان پر ٹوٹ پڑیں گے اور اس طرح اسلام کی جان نکال دیں گے ۔ لیکن عین وقت پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعوت پر تشریف نہ لے گئے ۔ چونکہ یہاں سے خطاب کا رخ بنی اسرائیل کی طرف پھر رہا ہے اس لیے تمہید کے طور پر اس واقعہ کا ذکر فرمایا گیا ہے ۔ یہاں سے جو تقریر شروع ہو رہی ہے اس کے دو مقصد ہیں ۔ پہلا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس روش پر چلنے سے روکا جائے جس پر ان کے پیش رو اہل کتاب چل رہے تھے ۔ چنانچہ انہیں بتایا جارہا ہے کہ جس طرح آج تم سے عہد لیا گیا ہے اسی طرح کل یہی عہد بنی اسرائیل سے اور مسیح علیہ السلام کی امت سے بھی لیا جا چکا ہے ۔ پھر کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح وہ اپنے عہد کو توڑ کر گمراہیوں میں مبتلا ہوئے اسی طرح تم بھی اسے توڑ دو اور گمراہ ہو جاؤ ۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہود اور نصاریٰ دونوں کو ان کی غلطیوں پر متنبہ کیا جائے اور انہیں دین حق کی طرف دعوت دی جائے ۔