Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَمِنَ الَّذِيۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّا نَصٰرٰٓى اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَهُمۡ فَنَسُوۡا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوۡا بِهٖ فَاَغۡرَيۡنَا بَيۡنَهُمُ الۡعَدَاوَةَ وَالۡبَغۡضَآءَ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ‌ ؕ وَسَوۡفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّٰهُ بِمَا كَانُوۡا يَصۡنَعُوۡنَ‏ ﴿14﴾
اورجو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں ہم نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا ، انہوں نے بھی اس کا بڑا حصہ فراموش کر دیا جو انہیں نصیحت کی گئی تھی ، تو ہم نے بھی ان کے آپس میں بغض و عداوت ڈال دی جو تاقیامت رہے گی اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالٰی انہیں سب بتا دے گا ،
و من الذين قالوا انا نصرى اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيمة و سوف ينبهم الله بما كانوا يصنعون
And from those who say, "We are Christians" We took their covenant; but they forgot a portion of that of which they were reminded. So We caused among them animosity and hatred until the Day of Resurrection. And Allah is going to inform them about what they used to do.
Aur jo apney aap ko nasrani kehtay hain hum ney unn say bhi ehad-o-paymaan liya unhon ney bhi iss ka bara hissa faramosh ker diya jo unhen naseehat ki gaee thi to hum ney bhi unn kay aapas mein bughz-o-adawat daal di jo ta-qayamat rahey gi aur jo kuch yeh kertay thay un-qarib Allah Taalaa unhen sab bata dey ga.
اور جن لوگوں نے کہا تھا کہ ہم نصرانی ہیں ، ان سے ( بھی ) ہم نے عہد لیا تھا ، پھر جس چیز کی ان کو نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک بڑا حصہ وہ ( بھی ) بھلا بیٹھے ۔ چنانچہ ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک کے لیے دشمنی اور بغض پیدا کردیا ( ١٦ ) اور اللہ انہیں عنقریب بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں ۔
اور وہ جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے عہد لیا ( ف۵۰ ) تو وہ بھلا بیٹھے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں ( ف۵۱ ) تو ہم نے ان کے آپس میں قیامت کے دن تک بَیر اور بغض ڈال دیا ( ف۵۲ ) اور عنقریب اللہ انہیں بتادے گا جو کچھ کرتے تھے ( ف۵۳ )
اِسی طرح ہم نے ان لوگوں سے بھی پختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم “ نصارٰی ” ہیں ، 36 مگر ان کو بھی جو سبق یاد کرایا گیا تھا اس کا ایک بڑا حصّہ انہوں نے فراموش کر دیا ، آخرکار ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے دشمنی اور آپس کے بغض وعناد کا بیج بو دیا ، اور ضرور ایک وقت آئے گا جب اللہ نہیں بتائے گا کہ وہ دنیا میں کیا بناتے رہے ہیں ۔
اور ہم نے ان لوگوں سے ( بھی اسی قسم کا ) عہد لیا تھا جو کہتے ہیں: ہم نصاریٰ ہیں ، پھر وہ ( بھی ) اس ( رہنمائی ) کا ایک ( بڑا ) حصہ فراموش کر بیٹھے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی ۔ سو ( اس بدعہدی کے باعث ) ہم نے ان کے درمیان دشمنی اور کینہ روزِ قیامت تک ڈال دیا ، اور عنقریب اﷲ انہیں ان ( اعمال کی حقیقت ) سے آگاہ فرما دے گا جو وہ کرتے رہتے تھے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :36 لوگوں کا یہ خیال غلط ہے کہ ”نصاریٰ“ کا لفظ”ناصرہ“ سے ماخوذ ہے جو مسیح علیہ السلام کا وطن تھا ۔ دراصل اس کا ماخذ ”نصرت“ ہے ، اور اس کی بنا وہ قول ہے جو مسیح علیہ السلام کے سوال مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللہِ ( خدا کی راہ میں کون لوگ میرے مددگار ہیں؟ ) کے جواب میں حواریوں نے کہا تھا کہ نَحْنُ اَنْصَارُ اللہِ ( ہم اللہ کے کام میں مددگار ہیں ) ۔ عیسائی مصنفین کو بالعموم محض ظاہری مشابہت دیکھ کر یہ غلط فہمی ہوئی کہ مسیحیت کی ابتدائی تاریخ میں ناصریہ ( Nazarenes ) کے نام سے جو ایک فرقہ پایا جاتا تھا ، اور جنہیں حقارت کے ساتھ ناصری اور ایبونی کہا جاتا تھا ، انہی کے نام کو قرآن نے تمام عیسائیوں کے لیے استعمال کیا ہے ۔ لیکن یہاں قرآن صاف کہہ رہا ہے کہ انہوں نے خود کہا تھا کہ ہم”نصاریٰ“ اور یہ ظاہر ہے کہ عیسائیوں نے اپنا نام کبھی ناصری نہیں رکھا ۔ ( اس مسئلہ کی مزید تشریح کے لیے صفحہ نمبر ۵۱۷ پرضمیمہ میں الگ نوٹ درج ہے ) ۔