Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذِ اسۡتَسۡقَىٰ مُوۡسٰى لِقَوۡمِهٖ فَقُلۡنَا اضۡرِب بِّعَصَاكَ الۡحَجَرَ‌ؕ فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡهُ اثۡنَتَا عَشۡرَةَ عَيۡنًا‌ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَهُمۡ‌ؕ کُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ اللّٰهِ وَلَا تَعۡثَوۡا فِىۡ الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ‏ ﴿60﴾
اور جب موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو ، جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنا چشمہ پہچان لیا ، ( اور ہم نے کہہ دیا کہ ) اللہ تعالٰی کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو ۔
و اذ استسقى موسى لقومه فقلنا اضرب بعصاك الحجر فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربهم كلوا و اشربوا من رزق الله و لا تعثوا في الارض مفسدين
And [recall] when Moses prayed for water for his people, so We said, "Strike with your staff the stone." And there gushed forth from it twelve springs, and every people knew its watering place. "Eat and drink from the provision of Allah , and do not commit abuse on the earth, spreading corruption."
Aur jab musa ( alh-e-salam ) ney apni qom kay liye pani maanga to hum ney kaha kay apni laathi pathar per maaro jiss say baara chashmey phoot niklay aur her giroh ney apna chashma pehchan liya ( aur hum ney keh diya kay ) Allah Taalaa ka rizq khao piyo aur zamin mein fasaad na kertay phiro.
اور ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو‘‘ چنانچہ اس ( پتھر ) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ( ٤٦ ) ہر ایک قبیلے نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کرلی ( ہم نے کہا ) اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ ، اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرنا ۔
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہ نکلے ( ف۹۹ ) ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا کھاؤ اور پیؤ خدا کا دیا ( ف۱۰۰ ) اور زمین میں فساد اٹھاتے نہ پھرو ( ف۱۰۱ )
یاد کرو ، جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے کہا کہ فلاں چٹان پر اپنا عصا مارو ۔ چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ76 نکلے اور ہر قبیلے نے جان لیا کہ کون سی جگہ اس کے پانی لینے کی ہے ۔ اس وقت یہ ہدایت کر دی گئی تھی کہ اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ ، پیو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو ۔
اور ( وہ وقت بھی یا دکرو ) جب موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا: اپنا عصا اس پتھر پر مارو ، پھر اس ( پتھر ) سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے ، واقعۃً ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا ، ( ہم نے فرمایا: ) اﷲ کے ( عطا کردہ ) رزق میں سے کھاؤ اور پیو لیکن زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو
یہود پر تسلسل احسانات یہ ایک اور نعمت یاد دلائی جا رہی ہے کہ جب تمہارے نبی نے تمہارے لئے پانی طلب کیا تو ہم نے اس پتھر سے چشمے بہا دئیے جو تمہارے ساتھ رہا کرتا تھا اور تمہارے ہر قبیلے کے لئے اس میں سے ایک ایک چشمہ ہم نے جاری کرا دیا جسے ہر قبیلہ نے جان لیا اور ہم نے کہہ دیا کہ من و سلویٰ کھاتے رہو اور ان چشموں کا پانی پیتے رہو بےمحنت کی روزی کھا پی کر ہماری عبادت میں لگے رہو نافرمانی کر کے زمین میں فساد مت پھیلاؤ ورنہ یہ نعمتیں چھن جائیں گی ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں یہ ایک چکور پتھر تھا جو ان کے ساتھ ہی تھا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بحکم اللہ اس پر لکڑی ماری چاروں طرف سے تین تین نہریں بہ نکلیں ۔ یہ پتھر بیل کے سر جتنا تھا جو بیل پر لاد دیا جاتا تھا ۔ جہاں اترتے رکھ دیتے اور عصا کی ضرب لگتے ہی اس میں سے نہریں بہ نکلیں ۔ جب کوچ کرتے اٹھا لیتے نہریں بند ہو جاتیں اور پتھر کو ساتھ رکھ لیتے ۔ یہ پتھر طور پہاڑ کا تھا ایک ہاتھ لمبا اور ایک ہاتھ چوڑا تھا بعض کہتے ہیں یہ جنتی پتھر تھا دس دس ہاتھ لمبا چوڑا تھا دو شاخیں تھیں جو چمکتی رہتی تھیں ۔ ایک اور قول میں ہے کہ یہ پتھر حضرت آدم کے ساتھ جنت سے آیا تھا اور یونہی ہاتھوں ہاتھ پہنچتا ہوا حضرت شعیب کو ملا تھا انہوں نے لکڑی اور پتھر دونوں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دئے تھے بعض کہتے ہیں یہ وہی پتھر ہے جس پر حضرت موسیٰ اپنے کپڑے رکھ کر نہا رہے تھے اور بحکم الٰہی یہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگا تھا اسے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت جبرائیل کے مشورے سے اٹھا لیا تھا جس سے آپ کا معجزہ ظاہر ہوا ۔ زمحشری کہتے ہیں کہ حجر پر الف لام جس کے لئے ہے عہد کے لئے نہیں یعنی اسی ایک پتھر پر عصا مارو یہ نہیں کہ فلاں پتھر ہی پر مارو حضرت حسن سے بھی یہی مروی ہے اور یہی معجزے کا کمال اور قدرت کا پورا اظہار ہے آپ کی لکڑی لگتے ہی وہ بہنے لگتا اور پھر دوسری لکڑی لگتے ہی خشک ہو جاتا بنی اسرائیل آپس میں کہنے لگے کہ اگر یہ پتھر گم ہو گیا تو ہم پیاسے مرنے لگیں گے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم لکڑی نہ مارو صرف زبانی کہو تاکہ انہیں یقین آ جائے واللہ اعلم ۔ ہر ایک قبیلہ اپنی اپنی نہر کو اس طرح جان لیتا کہ ہر قبیلہ کا ایک ایک آدمی پتھر کے پاس کھڑا رہ جاتا اور لکڑی لگتے ہی وہ بہنے لگتا اور پھر دوسری لکڑی لگتے ہی خشک ہو جاتا بنی اسرائیل آپس میں کہنے لگے کہ اگر یہ پتھر گم ہو گیا تو ہم پیاسے مرنے لگیں گے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم لکڑی نہ مارو صرف زبانی کہو تاکہ انہیں یقین آ جائے واللہ اعلم ۔ ہر ایک قبیلہ اپنی اپنی نہر کو اس طرح جان لیتا کہ ہر قبیلہ کا ایک ایک آدمی پتھر کے پاس کھڑا رہ جاتا اور لکڑی لگتے ہی اس میں سے چشمے جاری ہو جاتے جس شخص کی طرف جو چشمہ جاتا وہ اپنے قبیلے کو بلا کر کہہ دیتا کہ یہ چشمہ تمہارا ہے یہ واقعہ میدان تیہہ کا ہے سورۃ اعراف میں بھی اس واقعہ کا بیان ہے لیکن چونکہ وہ سورت مکی ہے اس لئے وہاں ان کا بیان غائب کی ضمیر سے کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو احسانات ان پر نازل فرمائے تھے وہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دہرائے ہیں اور یہ سورت مدنی ہے اس لئے یہاں خود انہیں خطاب کیا گیا ہے ۔ سورۃ اعراف میں فانبجست کہا اور یہاں فانفجرت کہا اس لئے کہ وہاں اول اول جاری ہونے کے معنی میں ہے اور یہاں آخری حال کا بیان ہے واللہ اعلم ۔ اور ان دونوں جگہ کے بیان میں دس وجہ سے فرق ہے جو فرق لفظی بھی ہے اور معنوی بھی زمخشری نے اپنے طور پر ان سب وجوہ کو بیان کیا ہے اور حقیقت اس میں قریب ہے واللہ اعلم ۔