Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
لَقَدۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ وَاَرۡسَلۡنَاۤ اِلَيۡهِمۡ رُسُلًا ؕ كُلَّمَا جَآءَهُمۡ رَسُوۡلٌ ۢ بِمَا لَا تَهۡوٰٓى اَنۡفُسُهُمۙۡ فَرِيۡقًا كَذَّبُوۡا وَفَرِيۡقًا يَّقۡتُلُوۡنَ‏ ﴿70﴾
ہم نے بالیقین بنو اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا ، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنی منشاء کے خلاف تھے تو انہوں نے ان کی ایک جماعت کی تکذیب کی اور ایک جماعت کو قتل کر دیا ۔
لقد اخذنا ميثاق بني اسراءيل و ارسلنا اليهم رسلا كلما جاءهم رسول بما لا تهوى انفسهم فريقا كذبوا و فريقا يقتلون
We had already taken the covenant of the Children of Israel and had sent to them messengers. Whenever there came to them a messenger with what their souls did not desire, a party [of messengers] they denied, and another party they killed.
Hum ney bil yaqeen bano israeel say ehad-o-paymaan liya aur unn ki taraf rasoolon ko bheja jab kabhi rasool unn kay pass woh ehkaam ley ker aaye jo unn ki apni mansha kay khilaf thay to unhon ney unn ki jamat ki takzeeb ki aur aik jamat ko qatal ker diya.
ہم نے بنو اسرائیل سے عہد لیا تھا ، اور ان کے پاس رسول بھیجے تھے ، جب کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی بات لے کر آتا جس کو ان کا دل نہیں چاہتا تھا تو کچھ ( رسولوں ) کو انہوں نے جھٹلایا اور کچھ کو قتل کرتے رہے ۔
بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا ( ف۱۷۹ ) اور ان کی طرف رسول بھیجے ، جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول وہ بات لے کر آیا جو ان کے نفس کی خواہش نہ تھی ( ف۱۸۰ ) ایک گروہ کو جھٹلایا اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہیں ( ف۱۸۱ )
ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ان کی طرف بہت سے رسول بھیجے ، مگر جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول ان کی خواہشاتِ نفس کے خلاف کچھ لے کر آیا تو کسی کو انہوں نے جھٹلایا اور کسی کو قتل کر دیا ،
بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد ( بھی ) لیا اور ہم نے ان کی طرف ( بہت سے ) پیغمبر ( بھی ) بھیجے ، ( مگر ) جب بھی ان کے پاس کوئی پیغمبر ایسا حکم لایا جسے ان کے نفس نہیں چاہتے تھے تو انہوں نے ( انبیاء کی ) ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک کو ( مسلسل ) قتل کرتے رہے
سیاہ عمل یہود اور نصاریٰ اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ سے وعدے لئے تھے کہ وہ اللہ کے احکام کے عامل اور وحی کے پابند رہیں گے ۔ لیکن انہوں نے وہ میثاق توڑ دیا ۔ اپنی رائے اور خواہش کے پیچھے لگ گئے کتاب اللہ کی جو بات ان کی منشاء اور رائے کے مطابق تھی مان لی جس میں اختلاف نظر آیا ترک کر دی ، نہ صرف اتنا ہی کیا بلکہ رسولوں کے مخالف ہو کر بہت سے رسولوں کو جھوٹا بتایا اور بہتیروں کو قتل بھی کر دیا کیونکہ ان کے لائے ہوئے احکام ان کی رائے اور قیاس کے خلاف تھے اتنے بڑے گناہ کے بعد بھی بےفکر ہو کر بیٹھے رہے اور سمجھ لیا کہ ہمیں کوئی سزا نہ ہو گی لیکن انہیں زبردست روحانی سزا دی گئی یعنی وہ حق سے دور پھینک دیئے گئے اور اس سے اندھے اور بہرے بنا دیئے گئے نہ حق کو سنیں اور نہ ہدایت کو دیکھ سکیں لیکن پھر بھی اللہ نے ان پر مہربانی کی افسوس اس کے بعد بھی ان میں سے اکثر حق سے نابینا اور حق کے سننے سے محروم ہی ہو گئے اللہ ان کے اعمال سے باخبر ہے وہ جانتا ہے کہ کون کس چیز کا مستحق ہے ۔