Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
لَقَدۡ كَفَرَ الَّذِيۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الۡمَسِيۡحُ ابۡنُ مَرۡيَمَ‌ ؕ وَقَالَ الۡمَسِيۡحُ يٰبَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ اعۡبُدُوا اللّٰهَ رَبِّىۡ وَرَبَّكُمۡ‌ ؕ اِنَّهٗ مَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدۡ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيۡهِ الۡجَـنَّةَ وَمَاۡوٰٮهُ النَّارُ‌ ؕ وَمَا لِلظّٰلِمِيۡنَ مِنۡ اَنۡصَارٍ‏ ﴿72﴾
بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے حالانکہ خود مسیح نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے ، یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالٰی نے اس پر جنت حرام کر دی ہے ، اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا ۔
لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم و قال المسيح يبني اسراءيل اعبدوا الله ربي و ربكم انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة و ماوىه النار و ما للظلمين من انصار
They have certainly disbelieved who say, " Allah is the Messiah, the son of Mary" while the Messiah has said, "O Children of Israel, worship Allah , my Lord and your Lord." Indeed, he who associates others with Allah - Allah has forbidden him Paradise, and his refuge is the Fire. And there are not for the wrongdoers any helpers.
Be-shak woh log kafir hogaye jin ka qol hai kay maseeh ibn-e-marium hi Allah hain halankay khud maseeh ney unn say kaha tha aey bani israeel! Allah hi ki ibadat kero jo mera aur tumhara sab ka rab hai yaqeen mano kay jo shaks Allah kay sath shareek kerta hai Allah Taalaa ney uss per jannat haram ker di hai uss ka thikana jahannum hi hai aur gunehgaron ki madad kerney wala koi nahi hoga.
وہ لوگ یقینا کافر ہوچکے ہیں جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ مسیح ابن مریم ہی ہے ۔ حالانکہ مسیح نے تو یہ کہا تھا کہ : اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ۔ یقین جا نو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے ، اللہ نے اس کے لیے جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے ، اور جو لوگ ( یہ ) ظلم کرتے ہیں ان کو کسی قسم کے یارومددگار میسر نہیں آئیں گے ۔
بیشک کافر ہیں وہ جو کہتے ہیں کہ اللہ وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے ( ف۱۸۵ ) اور مسیح نے تو یہ کہا تھا ، اے بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب ( ف۱۸٦ ) اور تمہارا رب ، بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ،
یقیناً کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح ابنِ مریم ہی ہے ۔ حالانکہ مسیح نے کہا تھا کہ “ اے بنی اسرائیل ! اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ” ۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرایا اس پر اللہ نے جنّت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا جہنّم ہے اور ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔
درحقیقت ایسے لوگ کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اﷲ ہی مسیح ابنِ مریم ( علیہما السلام ) ہے حالانکہ مسیح ( علیہ السلام ) نے ( تو یہ ) کہا تھا: اے بنی اسرائیل! تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا ( بھی ) ربّ ہے اور تمہارا ( بھی ) ربّ ہے ۔ بیشک جو اللہ کے ساتھ شرک کرے گا تو یقیناً اﷲ نے اس پر جنت حرام فرما دی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور ظالموں کے لئے کوئی بھی مدد گار نہ ہوگا
خود ساختہ معبود بنانا ناقابل معافی جرم ہے نصرانیوں کے فرقوں کی یعنی ملکیہ ، یعقوبیہ ، نسطوریہ کی کفر کی حالت بیان کی جا رہی ہے کہ یہ مسیح ہی کو اللہ کہتے ہیں اور مانتے ہیں ۔ اللہ ان کے قول سے پاک ، منزہ اور مبرا ہے مسیح تو اللہ کے غلام تھے سب سے پہلا کلمہ ان کا دنیا میں قدم رکھتے ہی گہوارے میں ہی یہ تھا کہ ( انی عبداللہ ) میں اللہ کا غلام ہوں ۔ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں اللہ ہوں یا اللہ کا بیٹا ہوں بلکہ اپنی غلامی کا اقرار کیا تھا اور ساتھ ہی فرمایا تھا کہ میرا اور تم سب کا رب اللہ ہی ہے اسی کی عبادت کرتے رہو سیدھی اور صحیح راہ یہی ہے اور یہی بات اپنی جوانی کے بعد کی عمر میں بھی کہی کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے ساتھ دوسرے کی عبادت کرنے والے یہ جنت حرام ہے اور اس کیلئے جہنم واجب ہے ۔ جیسے قرآن کی اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں فرماتا ۔ جہنمی جب جنتیوں سے کھانا پانی مانگیں گے تو اہل جنت کا یہی جواب ہوگا کہ یہ دونوں چیزیں کفار پر حرام ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بذریعہ منادی کے مسلمانوں میں آواز لگوائی تھی کہ جنت میں فقط ایمان و اسلام والے ہی جائیں گے ۔ سورہ نساء کی آیت ( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا ) 4 ۔ النسآء:48 ) کی تفسیر میں وہ حدیث بھی بیان کر دی گئی ہے جس میں ہے کہ گناہ کے تین دیوان ہیں جس میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ نے کبھی نہیں بخشا اور وہ اللہ کے ساتھ شرک کا ہے ۔ حضرت مسیح نے بھی اپنی قوم میں یہی وعظ بیان کیا اور فرما دیا کہ ایسے ناانصاف مشرکین کا کوئی مددگار بھی کھڑا نہ ہوگا ۔ اب ان کا کفر بیان ہو رہا ہے کہ جو اللہ کو تین میں سے ایک مانتے تھے یہودی حضرت عزیر کو اور نصرانی حضرت عیسیٰ کو اللہ کا بیٹا کہتے تھے اور اللہ تین میں کا ایک مانتے تھے پھر ان تینوں کے مقرر کرنے میں بھی بہت بڑا اختلاف تھا اور ہر فرقہ دوسرے کو کافر کہتا تھا اور حق تو یہ ہے کہ سبھی سب کافر تھے حضرت عیسیٰ سے فرمائے گا کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو بھی اللہ مانو ، وہ اس سے صاف انکار کریں گے اور اپنی لاعلمی اور بےگناہی ظاہر کریں گے ۔ زیادہ ظاہر قول بھی یہی ہے واللہ اعلم ۔ دراصل لائق عبادت سوائے اس ذات واحد کے اور کوئی نہیں تمام کائنات اور کل موجودات کا معبود برحق وہی ہے ۔ اگر یہ اپنے اس کافرانہ نظریہ سے باز نہ آئے تو یقینا یہ المناک عذابوں کا شکار ہوں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے کرم وجود کو ، بخشش و انعام اور لطف و رحمت کو بیان فرما رہا ہے اور باوجود ان کے اس قدر سخت جرم ، اتنی اشد بےحیائی اور کذب و افتراء کے انہیں اپنی رحمت کی دعوت دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ اب بھی میری طرف جھک جاؤ ابھی سب معاف فرما دوں گا اور دامن رحمت تلے لے لوں گا ۔ حضرت مسیح اللہ کے بندے اور رسول ہی تھے ۔ ان جیسے رسول ان سے پہلے بھی ہوئے ہیں جیسے فرمایا ( ان ھو الاعبد ) الخ ، وہ ہمارے ایک غلام ہی تھے ہاں ہم نے ان پر رحمت نازل فرمائی تھی اور بنی اسرائیل کیلئے قدرت کی ایک نشائی بنائی ۔ والدہ عیسیٰ مومنہ اور سچ کہنے والی تھیں اس لئے معلوم ہوا کہ نبیہ نہ تھیں کیونکہ یہ مقام وصف ہے تو بہترین وصف جو آپ کا تھا وہ بیان کر دیا اگر نبوت والی ہوتیں تو اس موقعہ پر اس کا بیان نہایت ضروری تھا ۔ ابن حرم وغیرہ کا خیال ہے کہ ام اسحاق اور ام موسیٰ اور ام عیسیٰ نبیہ تھیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ فرشتوں نے حضرت سارہ اور حضرت مریم سے خطاب اور کلام کیا اور والدہ موسیٰ کی نسبت فرمان ہے آیت ( وَاَوْحَيْنَآ اِلٰٓى اُمِّ مُوْسٰٓى اَنْ اَرْضِعِيْهِ ۚ فَاِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَاَلْقِيْهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِيْ وَلَا تَحْـزَنِيْ ۚ اِنَّا رَاۗدُّوْهُ اِلَيْكِ وَجَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ ) 28 ۔ القصص:7 ) ہم نے موسیٰ کی والدہ کی طرف وحی کی کہ تو انہیں دودھ پلا ۔ لیکن جمہور کا مذہب اس کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں کہ نبوت مردوں میں ہی رہی ۔ جیسے قرآن کا فرمان ہے آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ فَسْــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ) 21 ۔ الانبیآء:7 ) تجھ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں سے مردوں ہی کی طرف رسالت انعام فرمائی ہے شیخ ابو الحسن اشعری نے تو اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔ پھر فرماتا ہے کہ ماں بیٹا تو دونوں کھانے پینے کے محتاج تھے اور ظاہر ہے کہ جو اندر جائے گا وہ باہر بھی آئے گا پس ثابت ہوا کہ وہ بھی مثل اوروں کے بندے ہی تھے اللہ کی صفات ان میں نہ تھیں دیکھ تو ہم کس طرح کھول کھول کر ان کے سامنے اپنی حجتیں پیش کر رہے ہیں؟ پھر یہ بھی دیکھ کہ باوجود اس کے یہ کس طرح ادھر ادھر بھٹکتے اور بھاگتے پھرتے ہیں؟ کیسے گمراہ مذہب قبول کر رہے ہیں؟ اور کیسے ردی اور بےدلیل اقوال کو گرہ میں باندھے ہوئے ہیں؟