Aur agar hum iss ko farishta tajveez kertay to hum uss ko aadmi hi banatay aur huamray iss fail say phir inn per wohi ashkaal hota jo abb ashkaal ker rahey hain.
اور اگر ہم رسول کو فرشتہ بناتے تو اسے بھی آدمی ہی ( کی صورت ) بناتے اور ہم ان پر ( تب بھی ) وہی شبہ وارد کردیتے جو شبہ ( و التباس ) وہ ( اب ) کر رہے ہیں ( یعنی اس کی بھی ظاہری صورت دیکھ کر کہتے کہ یہ ہماری مثل بشر ہے )
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :7
یہ ان کے اعتراض کا دوسرا جواب ہے ۔ فرشتے کے آنے کی پہلی صورت یہ ہو سکتی تھی کہ وہ لوگوں کے سامنے اپنی اصلی غیبی صورت میں ظاہر ہوتا ۔ لیکن اوپر بتا دیا گیا کہ ابھی اس کا وقت نہیں آیا ۔ اب دوسری صورت یہ باقی رہ گئی کہ وہ انسانی صورت میں آئے ۔ اس کے متعلق فرمایا جا رہا ہے کہ اگر وہ انسانی صورت میں آئے تو اس کے مامور من اللہ ہونے میں بھی تم کو وہی اشتباہ پیش آئے گا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مامور من اللہ ہونے میں پیش آرہا ہے ۔