Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
قُلْ لِّمَنۡ مَّا فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ قُلْ لِّلّٰهِ‌ؕ كَتَبَ عَلٰى نَفۡسِهِ الرَّحۡمَةَ ‌ ؕ لَيَجۡمَعَنَّكُمۡ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَا رَيۡبَ فِيۡهِ‌ ؕ اَلَّذِيۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ فَهُمۡ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿12﴾
آپ کہئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں موجود ہے یہ سب کس کی ملکیت ہے ، آپ کہہ دیجئے کہ سب اللہ ہی کی ملکیت ہے ، اللہ نے مہربانی فرمانا اپنے اوپر لازم فرما لیا ہے تم کو اللہ قیامت کے روز جمع کرے گا ، اس میں کوئی شک نہیں ، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے ۔
قل لمن ما في السموت و الارض قل لله كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيمة لا ريب فيه الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون
Say, "To whom belongs whatever is in the heavens and earth?" Say, "To Allah ." He has decreed upon Himself mercy. He will surely assemble you for the Day of Resurrection, about which there is no doubt. Those who will lose themselves [that Day] do not believe.
Aap kahiye kay jo kuch aasmano aur zamin mein mojood hai yeh sab kiss ki milkiyat hai aap keh dijiye kay sab Allah hi ki milkiyat hai Allah ney meharbani farmana apney upper laazim farma liya hai tum ko Allah qayamat kay roz jama keray ga iss mein koi shak nahi jin logon ney apney aap ko ghatay mein daala hai so woh eman nahi layen gay.
۔ ( ان سے ) پوچھو کہ : آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کی ملکیت ہے؟ ( پھر اگر وہ جواب نہ دیں تو خود ہی ) کہہ دو کہ : اللہ ہی کی ملکیت ہے ۔ اس نے رحمت کو اپنے اوپر لازم کر رکھا ہے ۔ ( اس لیے توبہ کرلو تو پچھلے سارے گناہ معاف کردے گا ، ورنہ ) وہ تم سب کو ضرور بالضرور قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے ، ( لیکن ) جن لوگوں نے اپنی جانوں کے لیے گھاٹے کا سودا کر رکھا ہے وہ ( اس حقیقت پر ) ایمان نہیں لاتے ۔
تم فرماؤ کس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ( ف۲۹ ) تم فرماؤ اللہ کا ہے ( ف۳۰ ) اس نے اپنے کرم کے ذمہ پر رحمت لکھ لی ہے ( ف ۳۱ ) بیشک ضرور تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا ( ف۳۲ ) اس میں کچھ شک نہیں ، وہ جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی ( ف۳۳ ) ایمان نہیں لاتے ،
ان سے پوچھو ، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کا ہے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ کہو سب کچھ اللہ ہی کا ہے ، 9 اس نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے ﴿اسی لیے وہ نافرمانیوں اور سرکشیوں پر تمہیں جلدی سے نہیں پکڑ لیتا﴾ قیامت کے روز وہ تم سب کو ضرور جمع کرے گا ، یہ بالکل ایک غیر مشتبہ حقیقت ہے ، مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو خود تباہی کے خطرے میں مبتلا کر لیا ہے وہ اسے نہیں مانتے ۔
آپ ( ان سے سوال ) فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے؟ ( پھر یہ بھی ) فرما دیں کہ اﷲ ہی کا ہے ، اس نے اپنی ذات پر رحمت لازم فرمالی ہے ، وہ تمہیں روزِ قیامت جس میں کوئی شک نہیں ضرور جمع فرمائے گا ، جنہوں نے اپنی جانوں کو ( دائمی ) خسارے میں ڈال دیا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :9 یہ ایک لطیف انداز بیان ہے ۔ پہلے حکم ہوا کہ ان سے پوچھو ، زمین و آسمان کی موجودات کس کی ہیں ۔ سائل نے سوال کیا اور جواب کے انتظار میں ٹھیر گیا ۔ مخاطب اگرچہ خود قائل ہیں کہ سب کچھ اللہ کا ہے ، لیکن نہ تو وہ غلط جواب دینے کی جرأت رکھتے ہیں ، اور نہ صحیح جواب دینا چاہتے ہیں ، کیونکہ اگر صحیح جواب دیتے ہیں تو انہیں خوف ہے کہ مخالف اس سے ان کے مشرکانہ عقیدہ کے خلاف استدلال کرے گا ۔ اس لیے وہ کچھ جواب نہیں دیتے ۔ تب حکم ہوتا ہے کہ تم خود ہی کہو کہ سب کچھ اللہ کا ہے ۔
ہر چیز کا مالک اللہ ہے آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے ، سب اللہ کا ہے ، اس نے اپنے نفس مقدس پر رحمت لکھ لی ہے ، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو جب پیدا کیا تو ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس اس کے عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت غضب پر غالب ہے ، پھر اپنے پاک نفس کی قسم کھا کر فرماتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو قیامت کے دن ضرور جمع کرے گا اور وہ دن یقینا آنے والا ہے شکی لوگ چاہے شک شبہ کریں لیکن وہ ساعت اٹل ہے ، حضور سے سوال ہوا کہ کیا اس دن پانی بھی ہو گا ؟ آپ نے فرمایا اس اللہ کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اس دن پانی ہو گا ، اولیاء اللہ ان ہوضوں پر آئیں گے جو انبیاء کی ہوں گی ۔ ان حوضوں کی نگہبانی کیلئے ایک ہزار فرشتے نور کی لکڑیاں لئے ہوئے مقرر ہوں گے جو کافروں کو وہاں سے ہٹا دیں گے ، یہ حدیث ابن مردویہ میں ہے لیکن ہے غریب ، ترمذی شریف کی حدیث میں ہے ہر نبی کے لئے ہوض ہو گا مجھے امید ہے کہ سب سے زیادہ لوگ میرے حوض پر آئیں گے ، جو لوگ اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور اس دن کو نہیں مانتے وہ اپنی جانوں سے خود ہی دشمنی رکھتے ہیں اور اپنا نقصان آپ ہی کرتے ہیں ، زمین و آسمان کی ساکن چیزیں یعنی کل مخلوق اللہ کی ہی پیدا کردہ ہے اور سب اس کے ماتحت ہے ، سب کا مالک وہی ہے ، وہ سب کی باتیں سننے والا اور سب کی حرکتیں جاننے والا ہے ، چھپا کھلا سب اس پر روشن ہے ۔ پھر اپنے نبی کو جنہیں توحید خالص کے ساتھ اور کامل شریعت کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ۔ حکم دیتا ہے کہ آپ اعلان کر دیں کہ آسمان و زمین پیدا کرنے والے اللہ کے سوا میں کسی اور کو اپنا دوست و مددگار نہیں جانتا ، وہ ساری مخلوق کا رازق ہے سب اس کے محتاج ہیں اور وہ سب سے بےنیاز ہے ، فرماتا ہے میں نے تمام انسانوں جنوں کو اپنی غلامی اور عبادت کیلئے پیدا کیا ہے ، ایک قرأت میں والا یطعم بھی ہے یعنی وہ خود نہیں کھاتا ، قبا کے رہنے والے ایک انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ، ہم بھی آپ کے ساتھ گئے ، جب حضور کھانا تناول فرما کر ہاتھ دھو چکے تو آپ نے فرمایا اللہ کا شکر ہے جو سب کو کھلاتا ہے اور خود نہیں کھاتا ، اس کے بہت بڑے احسان ہم پر ہیں کہ اس نے ہمیں ہدایت دی اور کھانے پینے کو دیا اور تمام بھلائیاں عطا فرمائیں اللہ کا شکر ہے جسے ہم پورا ادا کر ہی نہیں سکتے اور نہ اسے چھوڑ سکتے ہیں ، ہم اس کی ناشکری نہیں کرتے ، نہ اس سے کسی وقت ہم بےنیاز ہو سکتے ہیں ، الحمد للہ اللہ نے ہمیں کھانا کھلایا ، پانی پلایا ، کپڑے پہنائے ، گمراہی سے نکال کر رہ راست کھائی ، اندھے پن سے ہٹا کر آنکھیں عطا فرمائیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر ہمیں فضیلت عنایت فرمائی ۔ اللہ ہی کے لئے سب تعریفیں مختص ہیں جو تمام جہان کا پالنہار ہے ، پھر فرماتا ہے کہ اے پیغمبر اعلان کر دو کہ مجھے حکم ملا ہے کہ اس امت میں سب سے پہلے اللہ کا غلام میں بن جاؤں ، پھر فرماتا ہے خبردار ہرگز ہرگز مشرکوں سے نہ ملنا ، یہ بھی اعلان کر دیجئے کہ مجھے خوف ہے اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو مجھے قیامت کے دن عذاب ہوں گے جو اس روز عذابوں سے محفوظ رکھا گیا یقین ماننا کہ اس پر رحمت رب نازل ہوئی ، سچی کامیابی یہی ہے اور آیت میں فرمایا ہے جو بھی جہنم سے ہٹا دیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا اس نے منہ مانگی مراد پالی ۔ فوز کے معنی نفع مل جانے اور نقصان سے بچ جانے کے ہیں ۔