Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوۡ كَذَّبَ بِاٰيٰتِهٖؕ اِنَّهٗ لَا يُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿21﴾
اور اس سے زیادہ بے انصاف کون ہوگا جو اللہ تعالٰی پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے ایسے بے انصافوں کو کامیابی نہ ہوگی ۔
و من اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بايته انه لا يفلح الظلمون
And who is more unjust than one who invents about Allah a lie or denies His verses? Indeed, the wrongdoers will not succeed.
Aur uss say ziyada bey insaf kaun hoga jo Allah Taalaa per jhoot bandhay ya Allah ki aayaat ko jhoota batlaye aisay bey insafon ko kaamyabi na hogi.
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے ، یا اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے؟ یقین رکھو کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاسکتے ۔
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے ( ف۵٦ ) یا اس کی آیتیں جھٹلائے ، بیشک ظالم فلاح نہ پائیں گے ،
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے ، 15 یا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے؟ 16 یقیناً ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے ۔
اور اس سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے جس نے اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھا یا اس نے اس کی آیتوں کو جھٹلایا؟ بیشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :15 یعنی یہ دعویٰ کرے کہ خد اکے ساتھ دوسری بہت سی ہستیاں بھی خدائی میں شریک ہیں ، خدائی صفات سے متصف ہیں ، خداوندانہ اختیارات رکھتی ہیں ، اور اس کی مستحق ہیں کہ انسان ان کے آگے عبدیت کا رویہ اختیار کرے ۔ نیز یہ بھی اللہ پر بہتان ہے کہ کوئی یہ کہے کہ خدا نے فلاں فلاں ہستیوں کو اپنا مقَرَّبِ خاص قرار دیا ہے اور اسی نے یہ حکم دیا ہے ، یا کم از کم یہ کہ وہ اس پر راضی ہے کہ ان کی طرف خدائی صفات منسوب کی جائیں اور ان سے وہ معاملہ کیا جائے جو بندے کو اپنے خدا کے ساتھ کرنا چاہیے ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :16 اللہ کی نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں ، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں ، اور وہ بھی جو کتب آسمانی میں پیش کی گئیں ۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں ، یعنی یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں ۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر ، کسی علم ، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر ، مجرد قیاس و گمان یا تقلید آبائی کی بنا پر ، دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے ، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا ۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے ، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :16 اللہ کی نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں ، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں ، اور وہ بھی جو کتب آسمانی میں پیش کی گئیں ۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں ، یعنی یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں ۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر ، کسی علم ، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر ، مجرد قیاس و گمان یا تقلید آبائی کی بنا پر ، دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے ، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا ۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے ، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے ۔