Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
اِتَّبِعۡ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ‌‌ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ‌ۚ وَاَعۡرِضۡ عَنِ الۡمُشۡرِكِيۡنَ‏ ﴿106﴾
آپ خود اس طریقہ پر چلتے رہئے جس کی وحی آپ کے رب تعالٰی کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے اللہ تعالٰی کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے ۔
اتبع ما اوحي اليك من ربك لا اله الا هو و اعرض عن المشركين
Follow, [O Muhammad], what has been revealed to you from your Lord - there is no deity except Him - and turn away from those who associate others with Allah .
Aap khud iss tareeq per chaltay rahiye jiss ki wahee aap kay rab ki taraf say aap kay pass aaee hai Allah Taalaa kay siwa koi laeeq-e-ibadat nahi aur mushrikeen ki taraf khayal na kijiye.
۔ ( اے پیغبر ) تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے جو وحی بھیجی گئی ہے ، تم اسی کی پیروی کرو ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اور جو لوگ اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں ان سے بے پروا ہوجاؤ ۔
اس پر چلو جو تمہیں تمہارے رب کی طرف سے وحی ہوتی ہے ( ف۲۱۷ ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے منہ پھیر لو
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! اس وحی کی پیروی کیے جا و جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے کیونکہ اس ایک رب کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے ۔ اور ان مشرکین کے پیچھے نہ پڑو ۔
آپ اس ( قرآن ) کی پیروی کیجئے جو آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے وحی کیا گیا ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور آپ مشرکوں سے کنارہ کشی کر لیجئے
وحی کے مطابق عمل کرو حضور کو اور آپ کی امت کو حکم ہو رہا ہے کہ وحی الہی کی اتباع اور اسی کے مطابق عمل کرو جو وحی اللہ کی جانب سے اترتی ہے وہ سراسر حق ہے اس کے حق ہونے میں زرا سا بھی شبہ نہیں ۔ معبود برحق صرف وہی ہے ، مشرکین سے درگزر کر ، ان کی ایذاء دہی پر صبر کر ، ان کی بد زبانی برداشت کر لے ، ان کی بد زبانی سن لے ، یقین مان کر تیری فتح کا تیرے غلبہ کا تیری طاقت و قوت کا وقت دور نہیں ۔ اللہ کی مصلحتوں کو کوئی نہیں جانتا دیر گو ہو لیکن اندھیرا نہیں ۔ اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت دیتا اس کی مشیت اس کی حکمت وہی جانتا ہے نہ کوئی اس سے باز پرس کر سکے نہ اس کا ہاتھ تھام سکے وہ سب کا حاکم اور سب سے سوال کرنے پر قادر ہے تو اس کے اقوال و اعمال کا محافظ نہیں تو ان کے رزق وغیرہ امور کا وکیل نہیں تیرے ذمہ صرف اللہ کے حکم کو پہنچا دینا ہے جیسے فرمایا نصیحت کر دے کیونکہ تیرا کام یہی ہے تو ان پر داروغہ نہیں اور فرمایا تمہاری ذمہ داری تو صرف پہنچا دینا ہے حساب ہمارے ذمہ ہے ۔