Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشۡرَكُوۡا ‌ؕ وَمَا جَعَلۡنٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيۡظًا‌ ۚ وَمَاۤ اَنۡتَ عَلَيۡهِمۡ بِوَكِيۡلٍ‏ ﴿107﴾
اور اگر اللہ تعالٰی کو منظور ہوتا تو یہ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان کا نگران نہیں بنایا ۔ اور نہ آپ ان پر مختار ہیں !
و لو شاء الله ما اشركوا و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل
But if Allah had willed, they would not have associated. And We have not appointed you over them as a guardian, nor are you a manager over them.
Aur agar Allah Taalaa ko manzoor hota to yeh shirk na kertay aur hum ney aap ko inn ka nigraan nahi banaya. Aur na aap inn per mukhtaar hain!
اگر اللہ چاہتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے ( ٤٤ ) ہم نے نہ تمہیں ان کی حفاظت پر مقرر کیا ہے اور نہ تم ان کاموں کے ذمہ دار ہو ۔ ( ٤٥ )
اور اللہ چاہتا تو وہ شرک نہیں کرتے ، اور ہم نے تمہیں ان پر نگہبان نہیں کیا اور تم ان پر کڑوڑے ( حاکمِ اعلیٰ ) نہیں ،
اگر اللہ کی مشیّت ہوتی تو ﴿وہ خود ایسا بندوبست کرسکتا تھا کہ﴾ یہ لوگ شرک نہ کرتے ۔ تم کو ہم نے ان پر پاسبان مقرر نہیں کیا ہے اور نہ تم ان پر حوالہ دار ہو ۔ 71
اور اگر اﷲ ( ان کو جبراً روکنا ) چاہتا تو یہ لوگ ( کبھی ) شرک نہ کرتے ، اور ہم نے آپ کو ( بھی ) ان پر نگہبان نہیں بنایا اور نہ آپ ان پر پاسبان ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :71 مطلب یہ ہے کہ تمھیں داعی اور مبلغ بنایا گیا ہے ، کوتوال نہیں بنایا گیا ۔ تمہارا کام صرف یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے اس روشنی کو پیش کردو اور اظہار حق کا حق ادا کرنے میں اپنی حد تک کوئی کسر اٹھا نہ رکھو ۔ اب اگر کوئی اس حق کو قبول نہیں کرتا تو نہ کرے ۔ تم کو نہ اس کام پر مامور کیا گیا ہے کہ لوگوں کو حق پرست بنا کر ہی رہو ، اور نہ تمہاری ذمہ داری و جواب دہی میں یہ بات شامل ہے کہ تمہارے حلقہ نبوت میں کوئی شخص باطل پرست نہ رہ جائے ۔ لہٰذا اس فکر میں خواہ مخواہ اپنے ذہن کو پریشان نہ کرو کہ اندھوں کو کس طرح بینا بنایا جائے اور جو آنکھیں کھول کر نہیں دیکھنا چاہتے انہیں کیسے دکھایا جائے ۔ اگر فی الواقع حکمت الٰہی کا تقاضا یہی ہوتا کہ دنیا میں کوئی شخص باطل پرست نہ رہنے دیا جائے تو اللہ کو یہ کام تم سے لینے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا اس کا ایک ہی تکوینی اشارہ تمام انسانوں کو حق پرست نہ بنا سکتا تھا ؟ مگر وہاں تو مقصود سرے سے یہ ہے ہی نہیں ۔ مقصود تو یہ ہے کہ انسان کے لیے حق اور باطل کے انتخاب کی آزادی باقی رہے اور پھر حق کی روشنی اس کے سامنے پیش کر کے اس کی آزمائش کی جائے کہ وہ دونوں چیزوں میں سے کس کو انتخاب کرتا ہے ۔ پس تمہارے لیے صحیح طرز عمل یہ ہے کہ جو روشنی تمھیں دکھا دی گئی ہے اس کے اجالے میں سیدھی راہ پر خود چلتے رہو اور دوسروں کو اس کی دعوت دیتے رہو ۔ جو لوگ اس دعوت کو قبول کرلیں انہیں سینے سے لگاؤ اور ان کا ساتھ نہ چھوڑو خواہ وہ دنیا کی نگاہ میں کیسے ہی حقیر ہوں ۔ اور جو اسے قبول نہ کریں ان کے پیچھے نہ پڑو ۔ جس انجام بد کی طرف وہ خود جانا چاہتے ہیں اور جانے پر مصر ہیں اس کی طرف جانے کے لیے انہیں چھوڑ دو ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :72 یہ نصحیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرووں کو کی گئ ہے کہ اپنی تبلیغ کے جوش میں وہ بھی اتنے بے قابو نہ ہو جائیں کہ مناظرے اور بحث و تکرار سے معاملہ بڑھتے بڑھتے غیر مسلموں کے عقاءد پر سخت حملے کرنے اور ان کے پیشواؤں اور معبودوں کو گالیاں دینے تک نوبت پہنچ جائے ، کیونکہ یہ چیز ان کو حق سے قریب لانے کے بجائے اور زیادہ دور پھینک دے گی ۔