Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدۡوًاۢ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ ‌ؕ كَذٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ اُمَّةٍ عَمَلَهُمۡ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمۡ مَّرۡجِعُهُمۡ فَيُنَبِّئُهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿108﴾
اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وہ براہ جہل حد سے گزر کر اللہ تعالٰی کی شان میں گستاخی کریں گے ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وہ ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وہ کیا کرتے تھے ۔
و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم فينبهم بما كانوا يعملون
And do not insult those they invoke other than Allah , lest they insult Allah in enmity without knowledge. Thus We have made pleasing to every community their deeds. Then to their Lord is their return, and He will inform them about what they used to do.
Aur gaali mat do unn ko jin ki yeh log Allah Taalaa ko chor ker ibadat kertay hain kiyon kay phir woh ba-raah-e-jahal hadd say guzar ker Allah Taalaa ki shaan mein gustakhi keren gay hum ney iss tarah her tareeqay walon ko unn ka amal marghoob bana rakha hai. Phir apney rab hi kay pass inn ko jana hai so woh inn ko batla dey ga jo kuch bhi woh kiya kertay thay.
۔ ( مسلمانو ) جن ( جھوٹے معبودوں ) کو یہ لوگ اللہ کے بجائے پکارتے ہیں تم ان کو برا نہ کہو ، جس کے نتیجے میں یہ لوگ جہالت کے عالم میں حد سے آگے بڑھ کر اللہ کو برا کہنے لگیں ۔ ( ٤٦ ) ( اس دنیا میں تو ) ہم نے اسی طرح ہر گروہ کے عمل کو اس کی نظر میں خوشنما بنا رکھا ہے ۔ ( ٤٧ ) پھر ان سب کو اپنے پروردگار ہی کے پاس لوٹنا ہے ۔ اس وقت وہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کچھ کیا کرتے تھے ۔
اور انہیں گالی نہ دو وہ جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے ( ف۲۱۸ ) یونہی ہم نے ہر امت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کردیے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتادے گا جو کرتے تھے ،
اور ﴿اے ایمان لانے والو !﴾ یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالیاں نہ دو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر جہالت کی بنا پر اللہ کو گالیاں دینے لگیں ۔ * 72* ہم نے تو اسی طرح ہر گروہ کے لیے اس کے عمل کو خوشنما بنادیا ہے ، 73 پھر انہیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر آنا ہے ، اس وقت وہ انہیں بتادے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں ۔
اور ( اے مسلمانو! ) تم ان ( جھوٹے معبودوں ) کو گالی مت دو جنہیں یہ ( مشرک لوگ ) اللہ کے سوا پوجتے ہیں پھر وہ لوگ ( بھی جواباً ) جہالت کے باعث ظلم کرتے ہوئے اللہ کی شان میں دشنام طرازی کرنے لگیں گے ۔ اسی طرح ہم نے ہر فرقہ ( و جماعت ) کے لئے ان کا عمل ( ان کی آنکھوں میں ) مرغوب کر رکھا ہے ( اور وہ اسی کو حق سمجھتے رہتے ہیں ) ، پھر سب کو اپنے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے اور وہ انہیں ان اعمال کے نتائج سے آگاہ فرما دے گا جو وہ انجام دیتے تھے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :73 یہاں پھر اس حقیقت کو ملحوظ رکھنا چاہیے جس کی طرف اس سے پہلے بھی ہم اپنے حواشی میں اشارہ کر چکے ہیں کہ جو امور قوانین فطرت کے تحت رونما ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اپنا فعل قرار دیتا ہے ، کیونکہ وہی ان قوانین کا مقرر کرنے والا ہے اور جو کچھ ان قوانین کے تحت رونما ہوتا ہے وہ اسی کے امر سے رونما ہوتا ہے ۔ جس بات کو اللہ تعالیٰ یوں بیان فرماتا ہے کہ ہم نے ایسا کیا ہے اسی کو اگر ہم انسان بیان کریں تو اس طرح کہیں گے کہ فطرۃً ایسا ہی ہوا کرتا ہے ۔
سودا بازی نہیں ہو گی اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اور آپ کے ماننے والوں کو مشرکین کے معبودوں کو گالیاں دینے سے منع فرماتا ہے گو کہ اس میں کچھ مصلحت بھی ہو لیکن اس میں مفسدہ بھی ہے اور وہ بہت بڑا ہے یعنی ایسا نہ ہو کہ مشرک اپنی نادانی سے اللہ کو گالیاں دینے لگ جائیں ایک روایت میں ہے کہ مشرکین نے ایسا ارادہ ظاہر کیا تھا اس پر یہ آیت اتری ، قتادہ کا قول ہے کہ ایسا ہوا تھا اس لئے یہ آیت اتری اور ممانعت کر دی گئی ۔ ابن ابی حاتم میں سدی سے مروی ہے کہ ابو طالب کی موت کی بیماری کے وقت قریشیوں نے آپس میں کہا کہ چلو چل کر ابو طالب سے کہیں کہ وہ اپنے بھتیجے ( حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کو روک دیں ورنہ یہ یقینی بات ہے کہ اب ہم اسے مار ڈالیں گے تو ممکن ہے کہ عرب کی طرف سے آواز اٹھے کہ چچا کی موجودگی میں تو قریشیوں کو چلی نہیں اس کی موت کے بعد مار ڈالا ۔ یہ مشورہ کر کے ابو جہل ابو سفیان نضیر بن حارث امیہ بن ابی خلف عقبہ بن ابو محیط عمرو بن عاص اور اسود بن بختری چلے ۔ مطلب نامی ایک شخص کو ابو طالب کے پاس بھیجا کہ وہ ان کے آنے کی خبر دیں اور اجازت لیں ۔ اس نے جا کر کہا کہ آپ کی قوم کے سردار آپ سے ملنا چاہتے ہیں ابو طالب نے کہا بلالو یہ لوگ گئے اور کہنے لگے آپ کو ہم اپنا بڑا اور سردار مانتے ہیں آپ کو معلوم ہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہمیں ستار کھا ہے وہ ہمارے معبودوں کو برا کہتا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ آپ بلا کر منع کر دیجئے ہم بھی اس سے رک جائیں گے ، ابو طالب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا آپ تشریف لائے ابو طالب نے کہا آپ دیکھتے ہیں آپ کی قوم کے بڑے یہاں جمع ہیں یہ سب آپ کے کنبے قبیلے اور رشتے کے ہیں یہ چاہتے ہیں کہ آپ انہیں اور ان کے معبودوں کو چھوڑ دیں یہ بھی آپ کو اور آپ کے اللہ کو چھوڑ دیں گے ۔ آپ نے فرمایا خیر ایک بات میں کہتا ہوں یہ سب لوگ سوچ سمجھ کر اس کا جواب دیں ۔ میں ان سے صرف ایک کلمہ طلب کرتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ اگر یہ میری ایک بات مان لیں تو تمام عرب ان کا ماتحت ہو جائے تمام عجم ان کی مملکت میں آ جائے بڑی بڑی سلطنتیں انہیں خراج ادا کریں ، یہ سن کر ابو جہل نے کہا قسم ہے ایک ہی نہیں ایسی دس باتیں بھی اگر آپ کی ہوں تو ہم ماننے کو موجود ہیں فرمائیے وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا بس لا الہ الا اللہ کہہ دو ۔ اس پر ان سب نے انکار کیا اور ناک بھوں چڑھائی ۔ یہ بات دیکھ کر ابو طالب نے کہا پیارے بھتیجے اور کوئی بات کہو دیکھو تمہاری قوم کے سرداروں کو تمہاری یہ بات پسند نہیں آئی آپ نے فرمایا چچا جان آپ مجھے کیا سمجھتے ہیں اللہ کی قسم مجھے اسی ایک کلمہ کی دھن ہے اگر یہ لوگ سورج کو لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دیں جب بھی میں کوئی اور کلمہ نہیں کہوں گا یہ سن کر وہ لوگ اور بگڑے اور کہنے لگے بس ہم کہہ دیتے ہیں کہ یا تو آپ ہمارے معبودوں کو گالیاں دینے سے رک جائیں ورنہ پھر ہم بھی آپ کو اور آپ کے معبود کو گالیاں دیں گے اس پر رب العالمین نے یہ آیت اتاری ، اسی مصلحت کو مد نظر رکھ کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ملعون ہے جو اپنے ماں باپ کو گالیاں دے ۔ صحابہ نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی کیسے دے گا ؟ آپ نے فرمایا اس طرح کہ یہ دوسرے کے باپ کو گالی دے دوسرا کے باپ کو ، یہ کسی کی ماں کو گالی دے وہ اس کی ماں کو ، پھر فرماتا ہے اسی طرح اگلی امتیں بھی اپنی گمراہی کو اپنے حق میں ہدایت سمجھتی رہیں ۔ یہ بھی رب کی حکمت ہے یاد رہے کہ سب کا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے وہ انہیں ان کے سب برے بھلے اعمال کا بدلہ دے گا اور ضرور دے گا ۔