Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَلَوۡ اَنَّـنَا نَزَّلۡنَاۤ اِلَيۡهِمُ الۡمَلٰٓٮِٕكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الۡمَوۡتٰى وَ حَشَرۡنَا عَلَيۡهِمۡ كُلَّ شَىۡءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوۡا لِيُؤۡمِنُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَهُمۡ يَجۡهَلُوۡنَ‏ ﴿111﴾
اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھیج دیتے اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے اور ہم تمام موجودات کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو لا کر جمع کر دیتے ہیں تب بھی یہ لوگ ہرگز ایمان نہ لاتے ہاں اگر اللہ ہی چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں زیادہ لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں ۔
و لو اننا نزلنا اليهم الملىكة و كلمهم الموتى و حشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون
And even if We had sent down to them the angels [with the message] and the dead spoke to them [of it] and We gathered together every [created] thing in front of them, they would not believe unless Allah should will. But most of them, [of that], are ignorant.
Aur agar hum inn kay pass farishton ko bhej detay aur inn say murday baaten kerney lagtay aur hum tamam mojodaat inn kay pass inn ki aankhon kay roo baroo laa ker jama ker detay hain tab bhi yeh log hergiz eman na latay haan agar Allah hi chahaye to aur baat hai lekin inn mein ziyada logo jahalat ki baaten kertay hain.
اور اگر بالفرض ہم ان کے پاس فرشتے بھیج دیتے ، اور مردے ان سے باتیں کرنے لگتے ، اور ( ان کی مانگی ہوئی ) ہر چیز ہم کھلی آنکھوں ان کے سامنے لاکر کے رکھ دیتے ( ٤٩ ) تب بھی یہ ایمان لانے والے نہیں تھے ، الا یہ کہ اللہ ہی چاہتا ( کہ انہیں زبردستی ایمان پر مجبور کردے تو بات دوسری تھی ، مگر ایسا ایمان نہ مطلوب ہے نہ معتبر ) لیکن ان میں سے اکثر لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں ۔ ( ٥٠ )
اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اتارتے ( ف۲۲۳ ) اور ان سے مردے باتیں کرتے اور ہم ہر چیز ان کے سامنے اٹھا لاتے جب بھی وہ ایمان لانے والے نہ تھے ( ف۲۲٤ ) مگر یہ کہ خدا چاہتا ( ف۲۲۵ ) و لیکن ان میں بہت نرے جاہل ہیں ( ف۲۲٦ )
اگر ہم فرشتے بھی ان پر نازل کر دیتے اور مردے ان سے باتیں کرتے اور دنیا بھر کی چیزوں کو ہم ان کی آنکھوں کے سامنے جمع کر دیتے تب بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے ، اِلّا یہ کہ مشیَّتِ الٰہی یہی ہو کہ وہ ایمان لائیں ، 78 مگر اکثر لوگ نادانی کی باتیں کرتے ہیں ۔
اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اتار دیتے اور ان سے مُردے باتیں کرنے لگتے اور ہم ان پر ہر چیز ( آنکھوں کے سامنے ) گروہ در گروہ جمع کر دیتے وہ تب بھی ایمان نہ لاتے سوائے اس کے جو اﷲ چاہتا اور ان میں سے اکثر لوگ جہالت سے کام لیتے ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :78 یعنی یہ لوگ اپنے اختیار و انتخاب سے تو حق کو باطل کے مقابلہ میں ترجیح دے کر قبول کرنے والے ہیں نہیں ۔ اب ان کے حق پرست بننے کی صرف ایک ہی صورت باقی ہے اور وہ یہ کہ عمل تخلیق و تکوین سے جس طرح تمام بے اختیار مخلوقات کو حق پرست پیدا کیا گیا ہے اسی طرح انہیں بھی بے اختیار کر کے جِبلّی و پیدائشی حق پرست بنا ڈالا جائے ۔ مگر یہ اس حکمت کے خلاف ہے جس کے تحت اللہ نے انسان کو پیدا کیا ہے ۔ لہٰذا تمہارا یہ توقع کرنا فضول ہے کہ اللہ تعالیٰ براہ راست اپنی تکوینی مداخلت سے ان کو مومن بنائے گا ۔
فرماتا ہے کہ یہ کفار جو قسمیں کھا کھا کر تم سے کہتے ہیں کہ اگر کوئی معجزہ وہ دیکھ لیتے تو ضرور ایمان لے آتے ۔ یہ غلط کہتے ہیں تمہیں ان کے ایمان لانے سے مایوس ہو جانا چاہیے ۔ یہ کہتے ہیں کہ اگر فرشتے اتر تے تو ہم مان لیتے لیکن یہ بھی جھوٹ ہے فرشتوں کے آ جانے پر بھی اور ان کے کہہ دینے پر بھی کہ یہ رسول برحق ہیں انہیں ایمان نصیب نہیں ہو گا ، یہ صرف ایمان نہ لانے کے بہانے تراشتے ہیں کہ کبھی کہہ دیتے ہیں اللہ کو لے آ ۔ کبھی کہتے ہیں فرشتوں کو لے آ ۔ کبھی کہتے ہیں اگلے نبیوں جیسے معجزے لے آ ، یہ سب حجت بازی اور حیلے حوالے ہیں ، دلوں میں تکبر بھرا ہوا ہے زبان سے سرکشی اور برائی ظاہر کرتے ہیں ، اگر مردے بھی قبروں سے اٹھ کر آ جائیں اور کہدیں کہ یہ رسول برحق ہیں ان کے دلوں پر اس کا بھی کوئی اثر نہیں ہو گا ( قُبلاً ) کی دوسری قرأت ( قبلاً ) ہے جس کے معنی مقابلے اور معائنہ کے ہوتے ہیں ایک قول میں ( قبلا ) کے معنی بھی یہی بیان کئے گئے ہیں ہاں مجاہد سے مروی ہے کہ اس کے معنی گروہ گروہ کے ہیں ان کے سامنے اگر ایک امت آ جاتی اور رسولوں کی ہدایت دے دے وہ جو کرنا چاہے کوئی اس سے پوچھ نہیں سکتا اور وہ چونکہ حاکم کل ہے ہر ایک سے باز پرس کر سکتا ہے وہ علیم و حکیم ہے ، حاکم و غالب و قہار ہے اور آیت میں ہے ( اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ ) 10 ۔ یونس:96 ) یعنی جن لوگوں کے ذمہ کلمہ عذاب ثابت ہو گیا ہے وہ تمام تر نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ المناک عذاب نہ دیکھ لیں ۔