Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
قَدۡ خَسِرَ الَّذِيۡنَ قَتَلُوۡۤا اَوۡلَادَهُمۡ سَفَهًۢا بِغَيۡرِ عِلۡمٍ وَّحَرَّمُوۡا مَا رَزَقَهُمُ اللّٰهُ افۡتِرَآءً عَلَى اللّٰهِ‌ؕ قَدۡ ضَلُّوۡا وَمَا كَانُوۡا مُهۡتَدِيۡنَ‏ ﴿140﴾
واقعی خرابی میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو محض براہ حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈالا اور جو چیزیں ان کو اللہ نے ان کو کھانے پینے کو دی تھیں ان کو حرام کر لیا جو محض اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر ۔ بیشک یہ لوگ گمراہی میں پڑ گئے اور کبھی راہ راست پر چلنے والے نہیں ہوئے ۔
قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله قد ضلوا و ما كانوا مهتدين
Those will have lost who killed their children in foolishness without knowledge and prohibited what Allah had provided for them, inventing untruth about Allah . They have gone astray and were not [rightly] guided.
Waqaee kharabi mein parr gaye woh log jinhon ney apni aulad ko mehaz barah-e-himaqat bila kiss sanad kay qatal ker dala aur jo cheez inn ko Allah ney khaney peeney ko di thin unn ko haram ker liya mehaz Allah per iftra bandhney kay tor per. Be-shak yeh log gumrahi mein parr gaye aur kabhi raah-e-raast per chalney walay nahi huye.
حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ بڑے خسارے میں ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کو کسی علمی وجہ کے بغیر محض حماقت سے قتل کیا ہے ، اور اللہ نے جو رزق ان کو دیا تھا اسے اللہ پر بہتان باندھ کر حرام کرلیا ہے ۔ وہ بری طرح گمراہ ہوگئے ہیں ، اور کبھی ہدایت پر آئے ہی نہیں ۔
بیشک تباہ ہوئے وہ جو اپنی اولاد کو قتل کرتے ہیں احمقانہ جہالت سے ( ف۲۸۲ ) اور حرام ٹھہراتے ہیں وہ جو اللہ نے انہیں روزی دی ( ف۲۸۳ ) اللہ پر جھوٹ باندھنے کو ( ف۲۸٤ ) بیشک وہ بہکے اور راہ نہ پائی ( ف۲۸۵ )
یقیناً خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کر کے حرام ٹھیرا لیا ۔ یقیناً وہ بھٹک گئے اور ہرگز وہ راہِ راست پانے والوں میں سے نہ تھے ۔ 115؏ ١٦
واقعی ایسے لوگ برباد ہوگئے جنہوں نے اپنی اولاد کو بغیر علمِ ( صحیح ) کے ( محض ) بیوقوفی سے قتل کر ڈالا اور ان ( چیزوں ) کو جو اﷲ نے انہیں ( روزی کے طور پر ) بخشی تھیں اﷲ پر بہتان باندھتے ہوئے حرام کر ڈالا ، بیشک وہ گمراہ ہو گئے اور ہدایت یافتہ نہ ہو سکے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :115 یعنی اگرچہ وہ لوگ جنھوں نے یہ رسم و رواج گھڑے تھے تمہارے باپ دادا تھے ، تمہارے مذہبی بزرگ تھے ، تمہارے پیشوا اور سردار تھے ، لیکن حقیقت بہرحال حقیقت ہے ، ان کے ایجاد کیے ہوئے غلط طریقے صرف اس لیے صحیح اور مقدس نہیں ہوسکتے کہ وہ تمہارے اسلاف اور بزرگ تھے ۔ جن ظالموں نے قتل اولاد جیسے وحشیانہ فعل کو رسم بنایا ہو ، جنہوں نے خدا کے دیے ہوئے رزق کو خواہ مخواہ خدا کے بندوں پر حرام کیا ہو ، جنھوں نے دین میں اپنی طرف سے نئی نئی باتیں شامل کر کے خدا کی طرف منسوب کی ہوں ، وہ آخر فلاح یاب اور راست رو کیسے ہو سکتے ہیں ۔ چاہے وہ تمہارے اسلاف اور بزرگ ہی کیوں نہ ہوں ، بہرحال تھے وہ گمراہ اور اپنی اس گمراہی کا برا انجام بھی وہ دیکھ کر رہیں گے ۔
اولاد کے قاتل اولاد کے قاتل اللہ کے حلال کو حرام کرنے والے دونوں جہان کی بربادی اپنے اوپر لینے والے ہیں ۔ دنیا کا گھاٹا تو ظاہر ہے ان کے یہ دونوں کام خود انہیں نقصان پہنچانے والے ہیں بے اولاد یہ ہو جائیں گے مال کا ایک حصہ ان کا تباہ ہو جائے گا ۔ رہا آخرت کا نقصان سو چونکہ یہ مفتری ہیں ، کذاب ہیں ، وہاں کی بدترین جگہ انہیں ملے گی ، عذابوں کے سزاوار ہوں گے جیسے فرمان ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھنے والے نجات سے محروم کامیابی سے دور ہیں یہ دنیا میں گو کچھ فائدہ اٹھا لیں لیکن آخر تو ہمارے بس میں آئیں گے پھر تو ہم انہیں سخت تر عذاب چکھائیں گے کیونکہ یہ کافر تھے ۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ اگر تو اسلام سے پہلے کے عربوں کی بد خصلتی معلوم کرنا چاہے تو سورۃ انعام کی ایک سو تیس آیات کے بعد آیت ( قَدْ خَسِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَاۗءِ اللّٰهِ ) 6 ۔ الانعام:31 ) والی روایت پڑھو ( بخاری کتاب مناقب قریش )