Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
اِتَّبِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ‌ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَذَكَّرُوۡنَ‏ ﴿3﴾
تم لوگ اس کی اتباع کرو جو تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے اور اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر من گھڑت سرپرستوں کی اتباع مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پکڑتے ہو ۔
اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم و لا تتبعوا من دونه اولياء قليلا ما تذكرون
Follow, [O mankind], what has been revealed to you from your Lord and do not follow other than Him any allies. Little do you remember.
Tum log uss ki ittabaa kero jo tumharay rab ki taraf say aaee hai aur Allah Taalaa ko chor ker mann gharat sir paraston ki ittabaa mat kero tum log boht hi kum naseehat pakartay ho.
۔ ( لوگو ) جو کتاب تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے اتاری گئی ہے ، اس کے پیچھے چلو ، اور اپنے پروردگار کو چھوڑ کر دوسرے ( من گھڑت ( سرپرستوں کے پیچھے نہ چلو ۔ ( مگر ) تم لوگ نصیحت کم ہی مانتے ہو ۔
اے لوگو! اس پر چلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا ( ف۳ ) اور اسے چھوڑ کر اور حاکموں کے پیچھے نہ جاؤ ، بہت ہی کم سمجھتے ہو ،
لوگو ، جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو اور اپنے رب کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو ۔ ۔ ۔ 4 مگر تم نصیحت کم ہی مانتے ہو ۔
۔ ( اے لوگو! ) تم اس ( قرآن ) کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف اتارا گیا ہے اور اس کے غیروں میں سے ( باطل حاکموں اور ) دوستوں کے پیچھے مت چلو ، تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :4 یہ اس سورة کا مرکزی مضمون ہے ۔ اصل دعوت جو اس خطبہ میں دی گئی ہے وہ یہی ہے کہ انسان کو دنیا میں زندگی بسر کرنے کے لیے جس ہدایت و رہنمائی کی ضرورت ہے ، اپنی اور کائنات کی حقیقت اور اپنے وجود کی غرض و غایت سمجھنے کے لیے جو علم اسے درکار ہے ، اور اپنے اخلاق ، تہذیب ، معاشرہ اور تمدّن کو صحیح بنیادوں پر قائم کرنے کے لیے جن اصولوں کا وہ محتاج ہے ، اُن سب کے لیےاُسے صرف اللہ رب العالمٰین کو اپنا رہنما تسلیم کرنا چاہیے اور صرف اسی ہدایت کی پیروی اختیار کرنی چاہیے جو اللہ نے اپنے رسولوں کے ذریعے سے بھیجی ہے ۔ اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے رہنما کی طرف ہدایت کے لیے رجوع کرنا اور اپنے آپ کو اس کی رہنمائی کے حوالے کردینا انسان کے لیے بنیادی طور پر ایک غلط طریق کار ہے جس کا نتیجہ ہمیشہ تباہی کی صورت میں نکلا ہے اور ہمیشہ تباہی کی صورت ہی میں نکلے گا ۔ یہاں”اولیاء“ ( سر پرستوں ) کا لفظ اس معنی میں استعمال ہُوا ہے کہ انسان جس کی رہنمائی پر چلتا ہے اسے درحقیقت اپنا ولی و سرپرست بناتا ہے خواہ زبان سے اس کی حمد و ثنا کے گیت گاتا ہو یا اس پر لعنت کی بوچھاڑ کرتا ہو ، خواہ اس کی سر پرستی کا معترف ہو یا بہ شدّت اس سے انکار کرے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الشوریٰ ، حاشیہ ٦ )