Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَكَمۡ مِّنۡ قَرۡيَةٍ اَهۡلَـكۡنٰهَا فَجَآءَهَا بَاۡسُنَا بَيَاتًا اَوۡ هُمۡ قَآٮِٕلُوۡنَ‏ ﴿4﴾
اور بہت بستیوں کو ہم نے تباہ کر دیا اور ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت پہنچا یا ایسی حالت میں کہ وہ دوپہر کے وقت آرام میں تھے ۔
و كم من قرية اهلكنها فجاءها باسنا بياتا او هم قاىلون
And how many cities have We destroyed, and Our punishment came to them at night or while they were sleeping at noon.
Aur boht bastiyon ko hum ney tabah ker diya aur unn per humara azab raat kay waqt phonchaya aisi halat mein kay woh dophare kay waqt aaram mein thay.
کتنی ہی بستیاں ہیں جن کو ہم نے ہلاک کیا ۔ چنانچہ ان کے پاس ہمارا عذاب راتوں رات آگیا ، یا ایسے وقت آیا جب وہ دوپہر کو آرام کر رہے تھے ۔
اور کتنی ہی بستیاں ہم نے ہلاک کیں ( ف٤ ) تو ان پر ہمارا عذاب رات میں آیا جب وہ دوپہر کو سوتے تھے ( ف۵ )
کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کر دیا ۔ ان پر ہمارا عذاب اچانک رات کے وقت ٹوٹ پڑا ،
اور کتنی ہی بستیاں ( ایسی ) ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کر ڈالا سو ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت آیا یا ( جبکہ ) وہ دوپہر کو سو رہے تھے
سابقہ باغیوں کی بستیوں کے کھنڈرات باعث عبرت ہیں ان لوگوں کو جو ہمارے رسولوں کی مخالفت کرتے تھے انہیں جھٹلاتے تھے تم سے پہلے ہم ہلاک کر چکے ہیں ۔ دنیا اور آخرت کی ذلت ان پر برس پڑی ، جیسے فرمان ہے تجھ سے اگلے رسولوں سے بھی مذاق کیا گیا ، لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ مذاق نے انہیں تہو بالا کر دیا ، ایک اور آیت میں ہے ، بہت سی ظالم بستیوں کو ہم نے غارت کر دیا جو اب تک الٹی پڑی ہیں اور جگہ ارشاد ہے بہت سے اتراتے ہوئے لوگوں کے شہر ہم نے ویران کر دیئے دیکھ لو کہ اب تک ان کے کھنڈرات تمہارے سامنے ہیں جو بہت کم آباد ہوئے ۔ حقیقتاً وارث و مالک ہم ہی ہیں ایسے ظالموں کے پاس ہمارے عذاب اچانک آ گئے اور وہ اپنی غفلتوں اور عیاشیوں میں مشغول تھے کہیں دن کو دوپہر کے آرام کے وقت ، کہیں رات کے سونے کے وقت ، چنانچہ ایک آیت میں ہے ( افامن اھل القری ان یاتیھم باسنا بیاتا وھم نائمون اوامن اھل القری ان یاتیھم باسنا ضحی وھم یلعبون ) یعنی لوگ اس سے بےخوف ہو گئے ہیں کہ ان کے سوتے ہوئے راتوں رات اچانک ہمارا عذاب آ جائے ؟ یا انہیں ڈر نہیں کہ دن دیہاڑے دوپہر کو ان کے آرام کے وقت ان پر ہمارا عذاب آ جائیں ؟ اور آیت میں ہے کہ مکاریوں کی وجہ سے ہماری نافرمانیاں کرنے والے اس بات سے نڈر ہو گئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے؟ یا ان کے پاس عذاب الٰہی اس طرح آ جائے کہ انہیں پتہ بھی نہ چلے یا اللہ انہیں ان کی بےخبری میں آرام کی گھڑیوں میں ہی پکڑ لے کوئی نہیں جو اللہ کو عاجز کر سکے ، یہ تو رب کی رحمت و رافت ہے جو گنہگار زمین پر چلتے پھرتے ہیں ، عذاب رب آ جانے کے بعد تو یہ خود اپنی زبانوں سے اپنے گناہوں کا اقرار کرلیں گے لیکن اس وقت کیا نفع ؟ اسی مضمون کو آیت ( وکم قصمنا ) میں بیان فرمایا ہے ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب تک اللہ تعالیٰ بندوں کے عذر ختم نہیں کر دیتا انہیں عذاب نہیں کرتا ، عبدالملک سے جب یہ حدیث میں آیا ہے کہ جب تک اللہ تعالیٰ بندوں کے عذر ختم نہیں کر دیتا انہیں عذاب نہیں کرتا تو آپ نے یہ آیت ( فما کان دعوھم ) الخ ، پڑھ سنائی پھر فرمایا امتوں سے بھی ، ان کے رسولوں سے بھی یعنی سب سے قیامت کے دن سوال ہو گا ، جیسے فرمان ہے ( وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِيْنَ65 ) 28- القصص ) یعنی اس دن ندا کی جائے گی اور دریافت کیا جائے گا کہ تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا ؟ اس آیت میں امتوں سے سوال کیا جانا بیان کیا گیا ہے اور آیت میں ہے ( يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ ۭ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَا ۭاِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ109 ) 5- المآئدہ ) ، رسولوں کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جمع کرے گا اور ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا ؟ وہ کہیں گے کہ ہمیں کوئی علم نہیں غیب کا جاننے والا تو ہی ہے پس امت سے رسولوں کی قبولیت کی بابت اور رسولوں سے تبلیغ کی بابت قیامت کے دن سوال ہو گا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تم میں سے ہر ایک با اختیار ہے اور اپنے زیر اختیار لوگوں کی بابت اس سے سوال کیا جانے والا ہے ۔ بادشاہ سے اسکی رعایا کا ہر آدمی سے اس کی اہل و عیال کا ، ہر عورت سے اس کے خاوند کے گھر کا ، ہر غلام سے اس کے آقا کے مال کا سوال ہو گا ۔ راوی حدیث حضرت طاؤس نے اس حدیث کو بیان فرما کر پھر آیت کی تلاوت کی ۔ اس زیادتی کے بغیر یہ حدیث بخاری و مسلم کی نکالی ہوئی بھی ہے اور زیادتی ابن مردویہ نے نقل کی ہے ، قیامت کے دن اعمال نامے رکھے جائیں گے اور سارے اعمال ظاہر ہو جائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر دی جائے گی ۔ اللہ ہر شخص کے اعمال سے با خبر ہے اس پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ۔ نہ وہ کسی چیز سے غافل ہے ۔ آنکھوں کی خیانت سے سینوں کی چھپی ہوئی باتوں کا جاننے والا ہے ۔ ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے ۔ زمین کی اندھیریوں میں جو دانہ ہوتا ہے اسے بھی وہ جانتا ہے ۔ تر و خشک چیز اس کے پاس کھلی کتاب میں موجود ہے ۔