Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوۡ كَذَّبَ بِاٰيٰتِهٖ ؕ اُولٰۤٮِٕكَ يَنَالُهُمۡ نَصِيۡبُهُمۡ مِّنَ الۡـكِتٰبِ‌ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُـنَا يَتَوَفَّوۡنَهُمۡ ۙ قَالُوۡۤا اَيۡنَ مَا كُنۡتُمۡ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ‌ ؕ قَالُوۡا ضَلُّوۡا عَنَّا وَشَهِدُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ اَنَّهُمۡ كَانُوۡا كٰفِرِيۡنَ‏ ﴿37﴾
سو اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالٰی پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتائے ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ کتاب سے ہے وہ ان کو مل جائے گا یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آئیں گے تو کہیں گے کہ وہ کہاں گئے جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ ہم سے سب غائب ہوگئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے ۔
فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بايته اولىك ينالهم نصيبهم من الكتب حتى اذا جاءتهم رسلنا يتوفونهم قالوا اين ما كنتم تدعون من دون الله قالوا ضلوا عنا و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين
And who is more unjust than one who invents about Allah a lie or denies His verses? Those will attain their portion of the decree until when Our messengers come to them to take them in death, they will say, "Where are those you used to invoke besides Allah ?" They will say, "They have departed from us," and will bear witness against themselves that they were disbelievers.
So uss shaks say ziyada zalim kaun hoga jo Allah Taalaa per jhoot banadhay ya uss ki aayaton ko jhoota bataye inn logon kay naseeb ka jo kuch kitab say hai woh inn ko mill jayega yahan tak kay jab inn kay pass humaray bhejay huye farishtay inn ki jaan qabz kerney aayen gay to kahen gay woh kahan gaye jin ki tum Allah ko chor ker ibadat kertay thay woh kahen gay kay hum say sab ghaeeb hogaye aur apney kafir honey ka iqrar keren gay.
اب بتاؤ کہ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے؟ ایسے لوگوں کے مقدر میں ( رزق کا ) جتنا حصہ لکھا ہوا ہے ، وہ انہیں ( دنیا کی زندگی میں ) پہنچتا رہے گا ۔ ( ١٩ ) یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لیے آپہنچیں گے تو وہ کہیں گے کہ : کہاں ہیں وہ ( تمہارے معبود ) جنہیں تم اللہ بجائے پکارا کرتے تھے ؟ یہ جواب دیں گے کہ : وہ سب ہم سے گم ہوچکے ہیں ۔ اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے ۔
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتیں جھٹلائیں ، انہیں ان کے نصیب کا لکھا پہنچے گا ( ف۵٦ ) یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے ( ف۵۷ ) ان کی جان نکالنے آئیں تو ان سے کہتے ہیں کہاں ہیں وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے تھے ، کہتے ہیں وہ ہم سے گم گئے ( ف۵۸ ) اور اپنی جانوں پر آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ کافر تھے ،
ظاہر ہے کہ اس سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو بالکل جھوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرے یا اللہ کی سچی آیات کو جھٹلائے ۔ ایسے لوگ اپنے نوشتہ تقدیر کے مطابق اپنا حصّہ پاتے رہیں گے ، 29 یہاں تک کہ وہ گھڑی آجائےگی جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کے لیے پہنچیں گے ۔ اس وقت وہ ان سے پوچھیں گے کہ بتاؤ ، اب کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کو تم خدا کے بجائے پکارتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ سب ہم سے گم ہو گئے ۔ اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ ہم واقعی منکرِ حق تھے ۔
پھر اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے؟ ان لوگوں کو ان کا ( وہ ) حصہ پہنچ جائے گا ( جو ) نوشۃٔ کتاب ہے ، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے ( فرشتے ) آئیں گے کہ ان کی روحیں قبض کر لیں ( تو ان سے ) کہیں گے: اب وہ ( جھوٹے معبود ) کہاں ہیں جن کی تم اﷲ کے سوا عبادت کرتے تھے؟ وہ ( جواباً ) کہیں گے کہ وہ ہم سے گم ہوگئے ( یعنی اب کہاں نظر آتے ہیں ) اور وہ اپنی جانوں کے خلاف ( خود یہ ) گواہی دیں گے کہ بیشک وہ کافر تھے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :29 یعنی دنیا میں جتنے دن ان کی مہلت کے مقرر ہیں یہاں رہیں گے اور جس قسم کی بظاہر اچھی یا بری زندگی گزارنا ان کے نصیب میں ہے گزار لیں گے ۔
اللہ پر بہتان لگانے والا سب سے بڑا ظالم ہے واقعہ یہ ہے کہ سب سے بڑا ظالم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹا بہتان باندھے اور وہ بھی جو اللہ کے کلام کی آیتوں کو جھوٹا سمجھے ۔ انہیں ان کا مقدر ملے گا اس کے معنی ایک تو یہ ہیں کہ انہیں سزا ہو گی ، ان کے منہ کالے ہوں گے ، ان کے اعمال کا بدلہ مل کر رہے گا ۔ اللہ کے وعدے وعید پورے ہو کر رہیں گے ۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ ان کی عمر ، عمل ، رزق جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے وہ دنیا میں تو ملے گا ۔ یہ قول قوی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کے بعد کا جملہ اس کی تائید کرتا ہے ۔ اسی مطلب کی آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ116 ) 16- النحل ) ہے کہ اللہ پر جھوٹ باتیں گھڑ لینے والے فلاح کو نہیں پاتے ، گو دنیا میں کچھ فائدہ اٹھا لیں لیکن آخر کار ہمارے سامنے ہی پیش ہوں گے ، اس وقت ان کے کفر کے بدلے ہم انہیں سخت سزا دیں گے ۔ ایک آیت میں ہے کافروں کے کفر سے تو غمگین نہ ہو ، ان کا لوٹنا ہماری جانب ہی ہو گا ، پھر ہم فرمایا کہ ان کی روحوں کو قبض کرنے کیلئے ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے آتے ہیں تو ان کو بطور طنز کہتے ہیں کہ اب اپنے معبودوں کو کیوں نہیں پکارتے کہ وہ تمہیں اس عذاب سے بچا لیں ۔ آج وہ کہاں ہیں؟ تو یہ نہایت حسرت سے جواب دیتے ہیں کہ افسوس وہ تو کھوئے گئے ، ہمیں ان سے اب کسی نفع کی امید نہیں رہی پس اپنے کفر کا آپ ہی اقرار کر کے مرتے ہیں ۔