سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :2
”مطلب یہ ہے کہ کفر کرتے ہی فورا تو ہم نے کبھی کسی قوم کو بھی نہیں پکڑ لیا ہے ، پھر یہ نادان لوگ کیوں اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ نبی کے ساتھ تکذیب و استہزاء کی جو روش انہوں نے اختیار کر رکھی ہے اس پر چونکہ ابھی تک انہیں سزا نہیں دی گئی ، اس لیے یہ نبی سرے سے نبی ہی نہیں ہے ۔ ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ ہم ہر قوم کے لیے پہلے سے طے کر لیتے ہیں کہ اس کو سننے ، سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے اتنی مہلت دی جائے گی ، اور اس حد تک اس کی شرارتوں اور خباثتوں کے باوجود پورے تحمّل کے ساتھ اسے اپنی من مانی کرنے کا موقع دیا جاتا رہے گا ۔ یہ مہلت جب تک باقی رہتی ہے ۔ اور ہماری مقرر کی ہوئی حد جس وقت تک آ نہیں جاتی ، ہم ڈھیل دیتے رہتے ہیں ۔ ( مہلت عمل کی تشری کےلیے ملاحظہ ہو سورہ ابراہیم حاشیہ نمبر ۱۸ )