Surah

Information

Surah # 15 | Verses: 99 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 54 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 87, from Madina
وَاِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلٰۤٮِٕكَةِ اِنِّىۡ خَالـِقٌۢ بَشَرًا مِّنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ‏ ﴿28﴾
اور جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں ۔
و اذ قال ربك للملىكة اني خالق بشرا من صلصال من حما مسنون
And [mention, O Muhammad], when your Lord said to the angels, "I will create a human being out of clay from an altered black mud.
Aur jab teray perwerdigar ney farishton say farmaya kay mein aik insan ko kali aur sarhi hui khankhanati mitti say peda kerney wala hun.
اور وہ وقت یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : میں گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر کو پیدا کرنے والا ہوں ۔
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں آدمی کو بنانے والا ہوں بجتی مٹی سے جو بدبودار سیاہ گارے سے ہے ،
پھر یاد کرو اس موقع کو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں ۔
اور ( وہ واقعہ یاد کیجئے ) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں سِن رسیدہ ( اور ) سیاہ بودار ، بجنے والے گارے سے ایک بشری پیکر پیدا کرنے والا ہوں
ابلیس لعین کا انکار اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے ان کی پیدائش کا ذکر اس نے فرشتوں میں کیا اور پیدائش کے بعد سجدہ کرایا ۔ اس حکم کو سب نے تو مان لیا لیکن ابلیس لعین نے انکار کر دیا اور کفر و حسد انکار و تکبر فخر و غرور کیا ۔ صاف کہا کہ میں آگ کا بنایا ہوا یہ خاک کا بنایا ہوا ۔ میں اس سے بہتر ہوں اس کے سامنے کیوں جھکوں ؟ تو نے اسے مجھ پر بزرگی دی لیکن میں انہیں گمراہ کر کے چھوڑوں گا ۔ ابن جریر نے یہاں پر ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے ۔ کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا کیا ان سے فرمایا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ، تم اسے سجدہ کرنا انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے سنا اور تسلیم کیا ۔ مگر ابلیس جو پہلے کے منکروں میں سے تھا ۔ اپنے پر جما رہا ، لیکن اس کا ثبوت ان سے نہیں ۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسرائیلی روایت ہے واللہ اعلم ۔