Surah

Information

Surah # 15 | Verses: 99 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 54 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 87, from Madina
وَاِنَّ جَهَـنَّمَ لَمَوۡعِدُهُمۡ اَجۡمَعِيۡنَۙ‏ ﴿43﴾
یقیناً ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے ۔
و ان جهنم لموعدهم اجمعين
And indeed, Hell is the promised place for them all.
Yaqeenan inn sab kay waday ki jagah jahannum hai.
اور جہنم ایسے تمام لوگوں کا طے شدہ ٹھکانا ہے ۔
اور بیشک جہنم ان سب کا وعدہ ہے ، ( ف٤٦ )
اور ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے ۔ 25 یہ جہنم﴿جس کی وعید پیروان ابلیس کے لیے کی گئی ہے﴾
اور بیشک ان سب کے لئے وعدہ کی جگہ جہنم ہے
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :25 “اس جگہ یہ قصہ جس غرض کے لیے بیان کیا گیا ہے اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیاق و سباق کو واضح طور پر ذہن میں رکھا جائے ۔ پہلے اور دوسرے رکوع کے مضمون پر غور کرنے سے یہ بات صاف سمجھ میں آجاتی ہے کہ اس سلسلہ بیان میں آدم و ابلیس کا یہ قصہ بیان کرنے سے مقصود کفار کو اس حقیقت پر متنبہ کرتا ہے کہ تم اپنے ازلی دشمن شیطان کے پھندے میں پھنس گئے ہو اور اس پستی میں گرے چلے جا رہے ہو جس میں وہ اپنے حسد کی بنا پر تمہیں گرانا چاہتا ہے ۔ اس کے برعکس یہ نبی تمہیں اس کے پھندے سے نکال کر اس بلندی کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے جو دراصل انسان ہونے کی حیثیت سے تمہارا فطری مقام ہے ۔ لیکن تم عجیب احمق لوگ ہو کہ اپنے دشمن کو دوست ، اور اپنے خیر خواہ کو دشمن سمجھ رہے ہو ۔ اس کے ساتھ یہ حقیقت بھی اسی قصہ سے ان پر واضح کی گئی ہے کہ تمہارے لیے راہ نجات صرف ایک ہی ہے ، اور وہ اللہ کی بندگی ہے ۔ اس راہ کو چھوڑ کر تم جس راہ پر بھی جاؤ گے وہ شیطان کی راہ ہے جو سیدھی جہنم کی طرف جاتی ہے ۔ تیسری بات جو اس قصے کے ذریعہ سے ان کو سمجھائی گئی ہے ، یہ ہے کہ اپنی اس غلطی کے ذمہ دار تم خود ہو ۔ شیطان کا کوئی کام اس سے زیادہ نہیں ہے کہ وہ ظاہر حیات دنیا سے تم کو دھوکا دے کر تمہیں بندگی کی راہ سے منحرف کر نے کی کوشش کرتا ہے ، اس سے دھوکا کھانا تمہارا اپنا فعل ہے جس کی کوئی ذمہ داری تمہارے اپنے سوا کسی اور پر نہیں ہے ۔ ( اس کی مزید توضیح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ ابراہیم ، آیت ۲۲ و حاشیہ نمبر ۳۱ ) ۔