Surah

Information

Surah # 15 | Verses: 99 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 54 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 87, from Madina
وَنَبِّئۡهُمۡ عَنۡ ضَيۡفِ اِبۡرٰهِيۡمَ‌ۘ‏ ﴿51﴾
انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا ( بھی ) حال سنادو ۔
و نبهم عن ضيف ابرهيم
And inform them about the guests of Abraham,
Enhen ibrahim kay mehmanon ka ( bhi ) haal suna do.
اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا حال سنا دو ۔ ( ١٩ )
اور انھیں احوال سناؤ ابراہیم کے مہمانوں کا ، ( ف۵۵ )
اور انہیں ذرا ابراہیم کے مہمانوں کا قصہ سناؤ ۔ 30
اور انہیں ابراہیم ( علیہ السلام ) کے مہمانوں کی خبر ( بھی ) سنائیے
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :30 یہاں حضرت ابراہیم اور ان کے بعد متصلا قوم لوط کا قصہ جس غرض کے لیے سنایا جا رہا ہے اس کو سمجھنے کے لیے اس سورۃ کی ابتدائی آیات کو نگاہ میں رکھنا ضروری ہے ۔ آیات ۷ -۸ میں کفار مکہ کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تھے کہ ” اگر تم سچے نبی ہو تو ہمارے سامنے فرشتوں کے لے کیوں نہیں آتے؟ “ اس کا مختصر جواب وہاں صرف اس قدر دے کر چھوڑ دیا گیا تھا کہ ” فرشتوں کو ہم یوں ہی نہیں اتار دیا کرتے ، انہیں تو ہم جب بھیجتے ہیں حق کے ساتھ ہی بھیجتے ہیں“ ۔ اب اس کا مفصل جواب یہاں ان دونوں قصوں کے پیرائے میں دیا جا رہا ہے ۔ یہاں انہیں بتایا جا رہا ہے کہ ایک ” حق “ تو وہ ہے جسے لے کر فرشتے ابراہیم کے پاس آئے تھے ، اور دوسرا حق وہ ہے جسے لے کر وہ قوم لوط پر پہنچے تھے ۔ اب تم خود دیکھ لو کہ تمہارے پاس ان میں سے کونسا حق لے کر فرشتے آسکتے ہیں ۔ ابراہیم والے حق کے لائق تو ظاہر ہے کہ تم نہیں ہو ۔ اب کیا اس حق کے ساتھ فرشتوں کو بلوانا چاہتے ہو جسے لے کر وہ قوم لوط کے ہاں نازل ہو ئے تھے؟
فرشتے بصورت انسان لفظ ضعیف واحد اور جمع دونوں پر بولا جاتا ہے ۔ جیسے زور اور سفر ۔ یہ فرشتے تھے جو بصورت انسان سلام کر کے حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کے پاس آئے تھے ۔ آپ نے بچھڑا کاٹ کر اس کا گوشت بھون کر ان مہمانوں کے سامنے لا رکھا ۔ جب دیکھا کہ وہ ہاتھ نہیں ڈالتے تو ڈر گئے اور کہا کہ ہمیں تو آپ سے ڈر لگنے لگا ۔ فرشتوں نے اطمینان دلایا کہ ڈرو نہیں ، پھر حضرت اسحاق علیہ السلام کے پیدا ہونے کی بشارت سنائی ۔ جیسے کہ سورہ ھود میں ہے ۔ تو آپ نے اپنے اور اپنی بیوی صاحبہ کے بڑھاپے کو سامنے رکھ کر اپنا تعجب دور کرنے اور وعدے کو ثابت کرنے کے لئے پوچھا کہ کیا اس حالت میں ہمارے ہاں بچہ ہو گا ؟ فرشتوں نے دوبارہ زور دار الفاظ میں وعدے کو دہرایا اور ناامیدی سے دور رہنے کی تعلیم کی ۔ تو آپ نے اپنے عقیدے کا اظہار کر دیا کہ میں مایوس نہیں ہوں ۔ ایمان رکھتا ہوں کہ میرا رب اس سے بھی بڑی باتوں پر قدرت کاملہ رکھتا ہے ۔