Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
قَالَ فَعَلۡتُهَاۤ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّيۡنَؕ‏ ﴿20﴾
۔ ( حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام ) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا ۔
قال فعلتها اذا و انا من الضالين
[Moses] said, "I did it, then, while I was of those astray.
( hazrat ) musa ( alh-e-salam ) ney jawab diya kay mein ney uss kaam ko uss waqt kiya tha jabkay mein raah bhoolay huye logon mein say tha.
موسی نے کہا : اس وقت وہ کام میں ایسی حالت میں کر گذرا تھا کہ مجھے پتہ نہیں تھا ۔ ( ٧ )
موسیٰ نے فرمایا میں نے وہ کام کیا جب کہ مجھے راہ کی خبر نہ تھی ( ف۲۳ )
موسی ( علیہ السلام ) نے جواب دیا ” اس وقت وہ کام میں نے نا دانستگی میں کر دیا تھا ۔ 16
۔ ( موسٰی علیہ السلام نے ) فرمایا: جب میں نے وہ کام کیا میں بے خبر تھا ( کہ کیا ایک گھونسے سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے )
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :16 اصل الفاظ ہیں : وَاَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَ ، میں اس وقت ضلالت میں تھا ۔ یا میں نے اس وقت یہ کام ضلالت کی حالت میں کیا تھا ۔ یہ لفظ ضلالت لازماً گمراہی کا ہی ہم معنی نہیں ہے ۔ بلکہ عربی زبان میں اسے نا واقفیت ، نادانی ، خطا ، نسیان ، نادانستگی وغیرہ معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ جو واقعہ سورہ قصص میں بیان ہوا ہے اس پر غور کرنے سے یہاں ضلالت بمعنی خطا یا نادانستگی ہی لینا زیادہ صحیح ہے ۔ حضرت موسیٰ نے اس قبطی کو ایک اسرائلی پر ظلم کرتے دیکھ کر صرف ایک گھونسا مارا تھا ۔ ظاہر ہے کہ گھونسے سے بالعموم آدمی مرتا نہیں ہے ، نہ قتل کی نیت سے گھونسا مارا جاتا ہے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ اس سے وہ شخص مرگیا ۔ اس لیے صحیح صورت واقعہ یہی ہے کہ یہ قتل عمد نہیں بلکہ قتل خطا تھا ۔ قتل ہوا ضرور ، مگر بالارادہ قتل کی نیت سے نہیں ہوا ، نہ کوئی ایسا آلہ یا ذریعہ استعمال کیا گیا جو قتل کی غرض سے استعمال کیا جاتا ہے یا جس سے قتل واقع ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے ۔