Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
يُّرِيۡدُ اَنۡ يُّخۡرِجَكُمۡ مِّنۡ اَرۡضِكُمۡ بِسِحۡرِهٖ ‌ۖ  فَمَاذَا تَاۡمُرُوۡنَ‌‏ ﴿35﴾
یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے ہی نکال دے ، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو ۔
يريد ان يخرجكم من ارضكم بسحره فما ذا تامرون
He wants to drive you out of your land by his magic, so what do you advise?"
Yeh to chahata hai kay apnay jadoo kay zor say tumhen tumhari sirzameen say nikal dey batao abb tum kiya hukum detay ho.
یہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے ذریعے تمہیں تمہاری سرزمین سے نکال باہر کرے ۔ اب بتاؤ کیا رائے ہے ؟
چاہتے ہیں ، کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دیں اپنے جادو کے زور سے ، تب تمہارا کیا مشورہ ہے ( ف۳۹ )
چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمہارے ملک سے نکال دے ۔ 29 اب بتاؤ تم کیا حکم دیتے ہو؟ ” 30
یہ چاہتا ہے کہ تمہیں اپنے جادو ( کے زور ) سے تمہارے ملک سے باہر نکال دے پس تم ( اب اس کے بارے میں ) کیا رائے دیتے ہو
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :29 دونوں معجزوں کی عظمت کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ یا تو ایک لمحہ پہلے وہ اپنی رعیت کے ایک فرد کو برسر دربار رسالت کی باتیں اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ کرتے دیکھ کر پاگل قرار دے رہا تھا ( کیونکہ اس کے نزدیک ایک غلام قوم کے فرد کا اس جیسے با جبروت بادشاہ کے حضور ایسی جسارت کرنا پاگل پن کے سوا اور کچھ نہ ہو سکتا تھا ) اور اسے دھمکی دے رہا تھا کہ اگر تو نے میرے سوا کسی کو معبود مانا تو جیل میں سڑا سڑا کر مار دوں گا ، یا اب ان نشانیوں کو دیکھتے ہی اس پر ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ اسے اپنی بادشاہی اور اپنا ملک چھننے کا خطرہ لاحق ہو گیا اور بد حواسی میں اسے یہ بھی احساس نہ رہا کہ میں بھرے دربار میں اپنے نوکروں کے سامنے کیسی بے تکی باتیں کر رہا ہوں ۔ بنی اسرائیل جیسی دبی ہوئی قوم کے دو افراد وقت کے سب سے بڑے طاقتور بادشاہ کے سامنے کھڑے تھے ۔ کوئی لاؤ لشکر ان کے ساتھ نہ تھا ۔ کوئی جان ان کی قوم میں نہ تھی ۔ کسی بغاوت کا نام و نشان تک ملک کے کسی گوشے میں نہ تھا ۔ ملک سے باہر کسی دوسری حکومت کی طاقت بھی ان کی پشت پر نہ تھی ۔ اس حالت میں صرف ایک لاٹھی کا اژدہا بنتے دیکھ کر اور ایک ہاتھ کو چمکتے دیکھ کر یکایک اس کا چیخ اٹھنا کہ یہ دو بے سرو سامان آدمی میری سلطنت کا تختہ الٹ دیں گے اور پورے حکمران طبقے کو اقتدار سے بے دخل کر دیں گے ، آخر کیا معنی رکھتا ہے ؟ اس کا یہ کہنا کہ یہ شخص جادو کے زور سے ایسا کر ڈالے گا ، مزید بد حواسی کی دلیل ہے ۔ جادو کے زور سے دنیا میں کبھی کوئی سیاسی انقلاب نہیں ہوا ، کوئی ملک فتح نہیں ہوا ، کوئی جنگ نہیں جیتی گئی ۔ جادوگر تو اس کے اپنی ملک میں موجود تھے اور بڑے بڑے کرشمے دکھا سکتے تھے ۔ مگر وہ خود جانتا تھا کہ تماشا کر کے انعام لینے سے بڑھ کر ان کی کوئی اوقات نہیں ہے ۔ سلطنت تو کجا ، وہ بیچارے تو سلطنت کے کسی پولیس کانسٹیبل کو بھی چیلنج کرنے کی ہمت نہ کر سکتے تھے ۔ سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :30 یہ فقرہ فرعون کی مزید بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے ۔ کہاں تو وہ الٰہ بنا ہوا تھا اور یہ سب اس کے بندے تھے ۔ کہاں اب الٰہ صاحب مارے خوف کے بندوں سے پوچھ رہے ہیں کہ تمہارا حکم کیا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں گویا وہ یہ کہہ رہا تھا کہ میری عقل تو اب کچھ کام نہیں کرتی ، تم بتاؤ کہ اس خطرے کا مقابلہ میں کیسے کروں ۔