Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
وَ تَذَرُوۡنَ مَا خَلَقَ لَـكُمۡ رَبُّكُمۡ مِّنۡ اَزۡوَاجِكُمۡ‌ؕ بَلۡ اَنۡـتُمۡ قَوۡمٌ عٰدُوۡنَ‏ ﴿166﴾
اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالٰی نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے ۔
و تذرون ما خلق لكم ربكم من ازواجكم بل انتم قوم عدون
And leave what your Lord has created for you as mates? But you are a people transgressing."
Aur tumahri jin aurton ko Allah Taalaa ney tumhara jora banaya hai unn ko chor detay ho bulkay tum ho hi hadd say guzar janey walay.
اور تمہاری بیویاں جو تمہارے رب نے تمہارے لیے پیدا کی ہیں ، ان کو چھوڑے بیٹھے ہو؟ حقیقت تو یہ ہے کہ تم حد سے بالکل گذرے ہوئے لوگ ہو ۔ ( ٣٤ )
اور چھوڑتے ہو وہ جو تمہارے لیے تمہارے رب نے جوروئیں بنائیں ، بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو ( ف۱٤٦ )
اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے تمہارے لیے جو کچھ پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو؟ 109 بلکہ تم لوگ تو حد سے ہی گزر گئے ہو ۔ ” 110
اور اپنی بیویوں کو چھوڑ دیتے ہو جو تمہارے رب نے تمہارے لئے پیدا کی ہیں ، بلکہ تم ( سرکشی میں ) حد سے نکل جانے والے لوگ ہو
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :109 اس کے بھی دو مطلب ہو سکتے ہیں : ایک یہ کہ اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے جو بیویاں خدا نے پیدا کی تھیں انہیں چھوڑ کر تم غیر فطری ذریعے یعنی مردوں کا اس غرض کے لیے استعمال کرتے ہو ۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خود ان بیویوں کے اندر خدا نے اس خواہش کی تکمیل کا جو فطری راستہ رکھا تھا اسے چھوڑ کر تم غیر فطری راستہ اختیار کرتے ہو ۔ اس دوسرے مطلب میں یہ اشارہ نکلتا ہے کہ وہ ظالم لوگ اپنی عورتوں سے بھی خلاف وضع فطری فعل کا ارتکاب کرتے تھے ۔ بعید نہیں کہ وہ یہ حرکت خاندانی منصوبہ بندی کی خاطر کرتے ہوں ۔ سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :110 یعنی تمہارا صرف یہی ایک جرم نہیں ہے ۔ تمہاری زندگی کا تو سارا ہنجار ہی حد سے زیادہ بگڑ چکا ہے ۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر ان کے اس عام بگاڑ کی کیفیت اس طرح بیان کی گئی ہے : اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ O ( النمل آیت 54 ) ۔ کیا تمہارا یہ حال ہو گیا ہے کہ کھلم کھلا دیکھنے والوں کی نگاہوں کے سامنے فحش کام کرتے ہو؟ اَئِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ وَتَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْکُمُ الْمُنْکَرَ ( العنکبوت آیت 29 ) کیا تم ایسے بگڑے گئے ہو کہ مردوں سے مباشرت کرتے ہو ، راستوں پر ڈاکے مارتے ہو ، اور اپنی مجلسوں میں علانیہ برے کام کرتے ہو؟ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الحجر ، حاشیہ 39 ) ۔