Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَمۡ نَجۡعَلُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالۡمُفۡسِدِيۡنَ فِى الۡاَرۡضِ اَمۡ نَجۡعَلُ الۡمُتَّقِيۡنَ كَالۡفُجَّارِ‏ ﴿28﴾
کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے برابر کر دیں گے جو ( ہمیشہ ) زمین میں فساد مچاتے رہے ، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟
ام نجعل الذين امنوا و عملوا الصلحت كالمفسدين في الارض ام نجعل المتقين كالفجار
Or should we treat those who believe and do righteous deeds like corrupters in the land? Or should We treat those who fear Allah like the wicked?
Kiya hum unn logon ko jo eman laye aur nek amal kiye unn kay barabar ker den gay jo ( humesha ) zamin mein fasad machatay rahey ya perhezgaron ko badkaron jesa ker den gay?
جو لوگ ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں کیا ہم ان کو ایسے لوگوں کے برابر کردیں جو زمین میں فساد مچاتے ہیں؟ یا ہم پرہیزگاروں کو بدکاروں کے برابر کردیں گے؟ ( ١٣ )
کیا ہم انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان جیسا کردیں جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، یا ہم پرہیزگاروں کو شریر بےحکموں کے برابر ٹھہرادیں ( ف٤٤ )
کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لاتے اور نیک اعمال کرتے ہیں اور ان کو جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں یکساں کر دیں؟ کیا متقیوں کو ہم فاجروں جیسا کر دیں؟ ۔ 30
کیا ہم اُن لوگوں کو جو ایمان لائے اور اعمالِ صالحہ بجا لائے اُن لوگوں جیسا کر دیں گے جو زمین میں فساد بپا کرنے والے ہیں یا ہم پرہیزگاروں کو بدکرداروں جیسا بنا دیں گے
سورة صٓ حاشیہ نمبر :30 یعنی کیا تمہارے نزدیک یہ بات معقول ہے کہ نیک اور بد دونوں آخر کار یکساں ہو جائیں؟ کیا یہ تصور تمہارے لیے اطمینان بخش ہے کہ کسی نیک انسان کو اس کی نیکی کا کوئی صلہ اور کسی بد آدمی کو اس کی بدی کا کوئی بدلہ نہ ملے؟ ظاہر بات ہے کہ اگر آخرت نہ ہو اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی محاسبہ نہ ہو اور انسانی افعال کی کوئی جزا و سزا نہ ہو تو اس سے اللہ کی حکمت اور اس کے عدل دونوں کی نفی ہو جاتی ہے اور کائنات کا پورا نظام ایک اندھا نظام بن کر رہ جاتا ہے ۔ اس مفروضے پر تو دنیا میں بھلائی کے لیے کوئی محرک اور برائی سے روکنے کے لیے کوئی مانع سرے سے باقی ہی نہیں رہ جا تا ہے ۔ خدا کی خدائی اگر معاذاللہ ایسی ہی اندھیر نگری ہو تو پھر وہ شخص بے وقوف ہے جو اس زمین پر تکلیفیں اٹھا کر خود صالح زندگی بسر کرتا ہے اور خلق خدا کی اصلاح کے لیے کام کرتا ہے ، اور وہ شخص عقلمند ہے جو ساز گار مواقع پا کر ہر طرح کی زیادتیوں سے فائدے سمیٹے اور ہر قوم کے فسق و فجور سے لطف اندوز ہوتا ہے ۔