Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَوَهَبۡنَا لَهٗۤ اَهۡلَهٗ وَمِثۡلَهُمۡ مَّعَهُمۡ رَحۡمَةً مِّنَّا وَذِكۡرٰى لِاُولِى الۡاَلۡبَابِ‏ ﴿43﴾
اور ہم نے اسے اس کا پورا کنبہ عطا فرمایا بلکہ اتنا ہی اور بھی اسی کے ساتھ اپنی ( خاص ) رحمت سے ، اور عقلمندوں کی نصیحت کے لئے ۔
و وهبنا له اهله و مثلهم معهم رحمة منا و ذكرى لاولي الالباب
And We granted him his family and a like [number] with them as mercy from Us and a reminder for those of understanding.
Aur hum ney ussay uss ka poora kunba ata farmaya bulkay utna hi aur bhi issi kay sath apni ( khaas ) rehmat say aur aqalmandon ki naseehat kay liye.
اور ( اس طرح ) ہم نے انہیں ان کے گھر والے بھی عطا کردیے ۔ اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی ۔ ( ٢٢ ) تاکہ ان پر ہماری رحمت ہو ، اور عقل والوں کے لیے ایک یادگار نصیحت ۔
اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے برابر اور عطا فرمادیے اپنی رحمت کرنے ( ف٦٦ ) اور عقلمندوں کی نصیحت کو ،
ہم نے اسے اس کے اہل و عیال واپس دیے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور 44 ، اپنی طرف سے رحمت کے طور پر ، اور عقل و فکر رکھنے والوں کے لیے درس کے طور پر45 ۔
اور ہم نے اُن کو اُن کے اہل و عیال اور اُن کے ساتھ اُن کے برابر ( مزید اہل و عیال ) عطا کر دیئے ، ہماری طرف سے خصوصی رحمت کے طور پر ، اور دانش مندوں کے لئے نصیحت کے طور پر
سورة صٓ حاشیہ نمبر :44 روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بیماری میں حضرت ایوب کی بیوی کے سوا اور سب نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا حتیٰ کہ اولاد تک ان سے منہ موڑ گئی تھی ۔ اسی چیز کی طرف اللہ تعالیٰ اشارہ فرما رہا ہے کہ جب ہم نے ان کو شفا عطا فرمائی تو سارا خاندان ان کے پاس پلٹ آیا ، اور پھر ہم نے ان کو مزید اولاد عطا کی ۔ سورة صٓ حاشیہ نمبر :45 یعنی اس میں ایک صاحب عقل آدمی کے لیے یہ سبق ہے کہ انسان کو نہ اچھے حالات میں خدا کو بھول کر سرکش بننا چاہیے اور نہ برے حالات میں اس سے مایوس ہونا چاہیے ۔ تقدیر کی بھلائی اور برائی سراسر وحدہ لاشریک کے اختیار میں ہے ۔ وہ چاہے تو آدمی کے بہترین حالات کو بدترین حالات میں تبدیل کر دے ، اور چاہے تو برے سے برے حالات سے اس کو بخیریت گزار کر بہترین حالت پر پہنچا دے ۔ اس لیے بندہ عاقل کو ہر حالت میں اسی پر توکل کرنا چاہیے اور اسی سے آس لگانی چاہیے ۔