Surah

Information

Surah # 44 | Verses: 59 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 64 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
رَحۡمَةً مِّنۡ رَّبِّكَ‌ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُۙ‏ ﴿6﴾
آپ کے رب کی مہربانی سے ۔ وہ ہی ہے سننے والا جاننے والا ۔
رحمة من ربك انه هو السميع العليم
As mercy from your Lord. Indeed, He is the Hearing, the Knowing.
Aap kay rab ki meharbani say. Wohi hai sunnay wala jannay wala.
تاکہ تمہارے رب کی طرف سے رحمت کا معاملہ ہو ۔ یقینا وہی ہے جو ہر بات سننے والا ، ہر چیز جاننے والا ہے ۔
تمہارے رب کی طرف سے رحمت ، بیشک وہی سنتا جانتا ہے ،
تیرے رب کی رحمت کے طور پر4 ۔ یقینا وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے5 ،
۔ ( یہ ) آپ کے رب کی جانب سے رحمت ہے ، بیشک وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے
سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :4 یعنی یہ کتاب دے کر ایک رسول کو بھیجنا نہ صرف حکمت کا تقاضا تھا ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا تقاضا بھی تھا ، کیونکہ وہ رب ہے اور ربوبیت صرف اسی بات کی متقاضی نہیں ہے کہ بندوں کے جسم کی پرورش کا سامان کیا جائے اور انہیں تاریکی میں بھٹکتا نہ چھوڑ دیا جائے ۔ سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :5 اس سیاق و سباق میں اللہ تعالیٰ کی ان دو صفت کو بیان کرنے سے مقصود لوگوں کو اس حقیقت پر متنبہ کرنا ہے کہ صحیح علم صرف وہی دے سکتا ہے ، کیونکہ تمام حقائق کو وہی جانتا ہے ۔ ایک انسان تو کیا ، سارے انسان مل کر بھی اگر اپنے لیے کوئی راہ حیات متعین کریں تو اس کے حق ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ، کیونکہ پوری نوع انسانی یکجار ہوکر بھی ایک سمیع و علیم نہیں بنتی ۔ اس کے بس میں یہ ہے ہی نہیں کہ ان تمام حقائق کا احاطہ کرے جن کا جاننا ایک صحیح راہ حیات متعین کرنے کے لیے ضروری ہے ۔ یہ علم صرف اللہ کے پاس ہے ۔ وہی سمیع و علیم ہے ، اس لیے وہی یہ بتا سکتا ہے کہ انسان کے لیے ہدایت کیا ہے اور ضلالت کیا ، حق کیا ہے اور باطل کیا ، خیر کیا ہے اور شر کیا ۔