Surah

Information

Surah # 51 | Verses: 60 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 67 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
ذُوۡقُوۡا فِتۡنَتَكُمۡؕ هٰذَا الَّذِىۡ كُنۡتُمۡ بِهٖ تَسۡتَعۡجِلُوۡنَ‏ ﴿14﴾
اپنی فتنہ پردازی کا مزہ چکھو ، یہی ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے ۔
ذوقوا فتنتكم هذا الذي كنتم به تستعجلون
[And will be told], "Taste your torment. This is that for which you were impatient."
Apni fitna-perdazi ka maza chakho yehi hai jiss ki tum jaldi macha rahey thay.
کہ چکھو مزہ اپنی شرارت کا ۔ یہی ہے وہ چیز جس کے بارے میں تم یہ مطالبہ کرتے تھے کہ وہ جلدی آجائے ۔ ( ٦ )
اور فرمایا جائے گا چکھو اپنا تپنا ، یہ ہے وہ جس کی تمہیں جلدی تھی ( ف۱۵ )
۔ ( ان سے کہا جائے گا ) اب چکھو مزا اپنے فتنے کا11 ۔ یہ وہی چیز ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے 12 ۔
۔ ( اُن سے کہا جائے گا: ) اپنی سزا کا مزہ چکھو ، یہی وہ عذاب ہے جسے تم جلدی مانگتے ہو
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :11 فتنے کا لفظ یہاں دو معنی دے رہا ہے ۔ ایک معنی یہ ہیں کہ اپنے اس عذاب کا مزہ چکھو ۔ دوسرے معنی یہ کہ اپنے اس فتنے کا مزہ چکھو جو تم نے دنیا میں بر پا کر رکھا تھا ۔ عربی زبان میں اس لفظ کے ان دونوں مفہوموں کی یکساں گنجائش ہے ۔ سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :12 کفار کا یہ پوچھنا کہ آخر وہ روز جزا کب آئے گا اپنے اندر خود یہ مفہوم رکھتا تھا کہ اس کے آنے میں دیر کیوں لگ رہی ہے؟ جب ہم اس کا انکار کر رہے ہیں اور اس کے جھٹلانے کی سزا ہمارے لیے لازم ہو چکی ہے تو وہ آ کیوں نہیں جاتا ؟ اسی لیے جہنم کی آگ میں جب وہ تپ رہے ہوں گے اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ چیز جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے ۔ اس فقرے سے یہ مفہوم آپ سے آپ نکلتا ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مہربانی تھی کہ اس نے تم سے نافرمانی کا ظہور ہوتے ہی تمہیں فوراً نہ پکڑ لیا اور سوچنے ، سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے وہ تم کو ایک لمبی مہلت دیتا رہا ۔ مگر تم ایسے احمق تھے کہ اس مہلت سے فائدہ اٹھانے کے بجائے الٹا یہ مطالبہ کرتے رہے کہ یہ وقت تم پر جلدی لے آیا جائے ۔ اب دیکھ لو کہ وہ کیا چیز تھی جس کے جلدی آ جانے کا مطالبہ تم کر رہے تھے ۔