Surah

Information

Surah # 51 | Verses: 60 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 67 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَاَخَذۡنٰهُ وَجُنُوۡدَهٗ فَنَبَذۡنٰهُمۡ فِى الۡيَمِّ وَهُوَ مُلِيۡمٌؕ‏ ﴿40﴾
بالآخر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو اپنے عذاب میں پکڑ کر دریا میں ڈال دیا وہ تھا ہی ملامت کے قابل ۔
فاخذنه و جنوده فنبذنهم في اليم و هو مليم
So We took him and his soldiers and cast them into the sea, and he was blameworthy.
Bil-aakhir hum ney ussay aur uss kay lashkaron ko apney azab mein pakar ker darya mein daal diya woh tha hi malamat kay qabil.
چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا ، اور وہ تھا ہی ملامت کے لائق ۔
تو ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں ڈال دیا اس حال میں کہ وہ اپنے آپ کو ملامت کر رہا تھا ( ف٤۲ )
آخرکار ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا اور وہ ملامت زدہ ہو کر رہ گیا 38 ۔
پھر ہم نے اُسے اور اُس کے لشکر کو ( عذاب کی ) گرفت میں لے لیا اور اُن ( سب ) کو دریا میں غرق کر دیا اور وہ تھا ہی قابلِ ملامت کام کرنے والا
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :38 اس چھوٹے سے فقرے میں تاریخ کی ایک پوری داستان سمیٹ دی گئی ہے ۔ اس کو سمجھنے کے لیے ذرا چشم تصور کے سامنے یہ نقشہ لے آئیے کہ فرعون اس وقت دنیا کے سب سے بڑے مرکز تہذیب و تمدن کا عظیم فرمانروا تھا جس کی شوکت و سطوت سے گرد و پیش کی ساری قومیں خوف زدہ تھیں ۔ ظاہر بات ہے کہ وہ جب اپنے لشکروں سمیت اچانک ایک روز غرقاب ہوا ہوگا تو صرف مصر ہی میں نہیں ، آس پاس کی تمام قوموں میں اس واقعہ کی دھوم مچ گئی ہوگی ۔ مگر اس پر بجز ان لوگوں کے جن کے اپنے قریبی رشتہ دار غرق ہوئے تھے ، باقی کوئی نہ تھا جو ان کے اپنے ملک میں ، یا دنیا کی دوسری قوموں میں ماتم کرتا یا ان کا مرثیہ کہتا ، یا کم از کم یہی کہنے والا ہوتا کہ افسوس ، کیسے اچھے لوگ تھے جو اس حادثہ کے شکار ہوگئے ۔ اس کے بجائے ، چونکہ دنیا ان کے ظلم سے تنگ آئی ہوئی تھی ، اس لیے ان کے عبرتناک انجام پر ہر شخص نے اطمینان کا سانس لیا ، ہر زبان نے ان پر ملامت کی پھٹکار برسائی ، اور جس نے بھی اس خبر کو سنا وہ پکار اٹھا کہ یہ ظالم اسی انجام کے مستحق تھے ۔ سورہ دخان میں اسی کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ فَمَا بَکَتْ عَلَیْہِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ ، پھر نہ آسمان ان پر رویا نہ زمین ۔ ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، تفسیر سورہ دخان ، حاشیہ 25 ) ۔