سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :41
قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اس عذاب کے لیے مختلف الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ کہیں اسے رَجْفہ ( دہلا دینے والی اور ہلا مارنے والی آفت ) کہا گیا ہے ۔ کہیں اس کو صیحہ ( دھماکے اور کڑکے ) سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ کہیں اس کے لیے طاغیہ ( انتہائی شدید آفت ) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ اور یہاں اسی کو صاعقہ کہا گیا ہے جس کے معنی بجلی کی طرح اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کے بھی ہیں اور سخت کڑک کے بھی ۔ غالباً یہ عذاب ایک ایسے زلزلے کی شکل میں آیا تھا جس کے ساتھ خوفناک آواز بھی تھی ۔