Surah

Information

Surah # 51 | Verses: 60 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 67 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَعَتَوۡا عَنۡ اَمۡرِ رَبِّهِمۡ فَاَخَذَتۡهُمُ الصّٰعِقَةُ وَ هُمۡ يَنۡظُرُوۡنَ‏ ﴿44﴾
لیکن انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی جس پر انہیں ان کے دیکھتے دیکھتے ( تیزو تند ) کڑاکے نے ہلاک کر دیا ۔
فعتوا عن امر ربهم فاخذتهم الصعقة و هم ينظرون
But they were insolent toward the command of their Lord, so the thunderbolt seized them while they were looking on.
Lekin unhon ney apney rab kay hukum say sirtabi ki jiss per unhen unkay dekhtay dekhtay ( tez-o-tund ) karakay ney halak kerdiya.
اس پر بھی انہوں نے اپنے پروردگار کا حکم ماننے سے سرکشی اختیار کی تو انہیں کڑک نے آپکڑا اور وہ دیکھتے رہ گئے ۔
تو انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی ( ف٤۸ ) تو ان کی آنکھوں کے سامنے انہیں کڑک نے آلیا ( ف٤۹ )
مگر اس تنبیہ پر بھی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی ۔ آخرکار ان کے دیکھتے دیکھتے ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب 41 نے ان کو آ لیا ۔
تو انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی ، پس انہیں ہولناک کڑک نے آن لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :41 قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اس عذاب کے لیے مختلف الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ کہیں اسے رَجْفہ ( دہلا دینے والی اور ہلا مارنے والی آفت ) کہا گیا ہے ۔ کہیں اس کو صیحہ ( دھماکے اور کڑکے ) سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ کہیں اس کے لیے طاغیہ ( انتہائی شدید آفت ) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ اور یہاں اسی کو صاعقہ کہا گیا ہے جس کے معنی بجلی کی طرح اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کے بھی ہیں اور سخت کڑک کے بھی ۔ غالباً یہ عذاب ایک ایسے زلزلے کی شکل میں آیا تھا جس کے ساتھ خوفناک آواز بھی تھی ۔