Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اِنَّ الۡمُتَّقِيۡنَ فِىۡ جَنّٰتٍ وَّنَعِيۡمٍۙ‏ ﴿17﴾
یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں ۔
ان المتقين في جنت و نعيم
Indeed, the righteous will be in gardens and pleasure,
Yaqeenan perhezgar log jannaton mein aur nematon mein hain.
متقی لوگ بیشک باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے ۔
بیشک پرہیزگار باغوں اور چین میں ہیں
متقی لوگ 11 وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے ،
بیشک متّقی لوگ بہشتوں اور نعمتوں میں ہوں گے
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :11 یعنی وہ لوگ جنہوں نے انبیاء کی دی ہوئی خبر پر ایمان لا کر دنیا ہی میں اپنا بچاؤ کر لیا اور ان افکار و اعمال سے پرہیز کیا جن سے انسان جہنم کا مستحق بنتا ہے ۔
منظر جنت اللہ تعالیٰ نیک بختوں کا انجام بیان فرما رہا ہے کہ عذاب و سزا جو ان بد بختوں کو ہو رہا ہے یہ اس سے محفوظ کر کے جنتوں میں پہنچا دئیے گئے جہاں کی بہترین نعمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہر طرح خوش حال خوش دل ہیں قسم قسم کے کھانے طرح طرح کے پینے بہترین لباس ، عمدہ عمدہ سواریاں ، بلند و بالا مکانات اور ہر طرح کی نعمتیں انہیں مہیا ہیں کسی قسم کا ڈر خوف نہیں اللہ فرما چکا ہے کہ تمہیں میرے عذابوں سے نجات مل گئی غرض دکھ سے دور ، سکھ سے مسرور ، راحت و لذت میں مخمور ہیں جو چیز سامنے آتی ہے وہ ایسی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہو نہ کسی کان نے سنا ہو نہ کسی دل پر خیال تک گذرا ہو پھر اللہ کی طرف سے بار بار مہمان نوازی کے طور پر ان سے کہا جاتا ہے کہ کھاتے پیتے رہو خوش گوار خوش ذائقہ بےتکلف مزید مرغوب چیزیں تمہارے لئے مہیا ہیں پھر ان کا دل خوش کرنے حوصلہ بڑھانے اور طبیعت میں امنگ پیدا کرنے کے لئے ساتھ ہی اعلان ہوتا ہے کہ یہ تو تمہارے اعمال کا بدلہ ہے جو تم اس جہان میں کر آئے ہو مرصع اور جڑاؤ شاہانہ تخت پر بڑی بےفکری اور فارغ البالی سے تکئے لگائے بیٹھے ہوں گے ستر ستر سال گذر جائیں گے انہیں ضرورت نہ ہو گی کہ اٹھیں یا ہلیں جلیں بیشمار سلیقہ شعار ادب دان خدام ہر طرح کی خدمت کے لئے کمربستہ جس چیز کو جی چاہے آن کی آن میں موجود آنکھوں کا نور دل کا سرور وافر و موفور سامنے بے انتہاء خوبصورت خوب سیرت گورے گورے پنڈے والی بڑی بڑی رسیلی آنکھوں والی بہت سی حوریں پاک دل عفت مآب عصمت خوش دل بہلانے اور خواہش پوری کرنے کے لئے سامنے کھڑی ہر ایک نعمت و رحمت چاروں طرف بکھری ہوئی پھر بھلا انہیں کس چیز کی کمی ۔ ستر سال کے بعد جب دوسری طرف مائل ہوتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہاں اور ہی منظر ہے ہر چیز نئی ہے ہر نعمت جوبن پر ہے اس طرف کی حوروں پر نظریں ڈالتے ہیں تو ان کے نور کی چکا چوند حیرت میں ڈال دیتی ہے ان کی پیاری پیاری بھولی بھالی شکلیں اچھوتے پنڈے اور کنوار پنے کی شرمیلی نظریں اور جوانی کا بانکپن دل پر مقناطیسی اثر ڈالتا ہے جنتی کچھ کہے اس سے پہلے ہی وہ اپنی شیریں کلامی سے عجیب انداز سے کہتی ہیں شکر ہے کہ آپکا التفات ہماری طرف بھی ہوا غرض اسی طرح من مانی نعمتوں سے مست ہو رہے ہیں ۔ پھر ان جنتیوں کے تخت باوجود قطار وار ہونے کے اس طرح نہ ہوں گے کہ کسی کو کسی کی پیٹھ ہو بلکہ آمنے سامنے ہوں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَنَزَعْنَا مَا فِيْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰي سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِيْنَ 47؀ ) 15- الحجر:47 ) تختوں پر ہوں گے اور ایک دوسرے کے سامنے ہوں گے پھر فرماتا ہے ہم نے انکے نکاح میں حوریں دے رکھی ہیں جو کبھی دل میلا نہ کریں جب آنکھ پڑے جی خوش ہو جائے اور ظاہری خوبصورتی کی تو کسی سے تعریف ہی کیا ہو سکتی ہے ؟ انکے اوصاف کے بیان کی حدیثیں وغیرہ کئی مقامات پر گذر چکی ہیں اسلئے انہیں یہاں وارد کرنا کچھ چنداں ضروری نہیں ۔