Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فٰكِهِيۡنَ بِمَاۤ اٰتٰٮهُمۡ رَبُّهُمۡ‌ۚ وَوَقٰٮهُمۡ رَبُّهُمۡ عَذَابَ الۡجَحِيۡمِ‏ ﴿18﴾
جو انہیں ان کے رب نے دے رکھی ہیں اس پر خوش خوش ہیں اور ان کے پروردگار نے انہیں جہنم کے عذاب سے بھی بچا لیا ہے ۔
فكهين بما اتىهم ربهم و وقىهم ربهم عذاب الجحيم
Enjoying what their Lord has given them, and their Lord protected them from the punishment of Hellfire.
Jo unhen unkay rab ney dey rakhi hain uss per khush khush hain aur unkay perwerdigar ney unhen jahannam kay azab say bhi bacha liya hai.
ان کے پروردگار نے انہیں جس طرح نوازا اور ان کے پروردگار ہی نے انہیں دوزخ کے عذاب سے جس طرح بچایا ، اس کا لطف اٹھا رہے ہوں گے ۔ ( ٢ )
اپنے رب کے دین پر شاد شاد ( ف۱۷ ) اور انہیں ان کے رب نے آگ کے عذاب سے بچالیا ( ف۱۸ )
لطف لے رہے ان چیزوں سے جو ان کا رب انہیں دے گا ، اور ان کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا 12 ۔
خوش اور لطف اندوز ہوں گے اُن ( عطاؤں ) سے جن سے اُن کے رب نے انہیں نوازا ہوگا ، اور اُن کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :12 کسی شخص کے داخل جنت ہونے کا ذکر کر دینے کے بعد پھر دوزخ سے اس کے بچائے جانے کا ذکر کرنے کی بظاہر کوئی حاجت نہیں رہتی ۔ مگر قرآن مجید میں متعدد مقامات پر یہ دونوں باتیں الگ الگ اس لیے بیان کی گئی ہیں کہ آدمی کا دوزخ سے بچ جانا بجائے خود ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ اور یہ ارشاد کہ اللہ نے ان کو عذاب دوزخ سے بچا لیا دراصل اشارہ ہے اس حقیقت کی طرف کہ آدمی کا دوزخ سے بچ جانا اللہ کے فضل و کرم ہی سے ممکن ہے ، ورنہ بشری کمزوریاں ہر شخص کے عمل میں ایسی ایسی خامیاں پیدا کر دیتی ہیں کہ اگر اللہ اپنی فیاضی سے ان کو نظر انداز نہ فرمائے اور سخت محاسبے پر اتر آئے تو کوئی بھی گرفت سے نہیں چھوٹ سکتا ۔ اسی لیے جنت میں داخل ہونا اللہ کی جتنی بڑی نعمت ہے اس سے کچھ کم نعمت یہ نہیں ہے کہ آدمی دوزخ سے بچا لیا جائے ۔