Surah

Information

Surah # 53 | Verses: 62 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 23 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD). Except 32, from Madina
عِنۡدَهَا جَنَّةُ الۡمَاۡوٰىؕ‏ ﴿15﴾
اسی کے پاس جنت الماویٰ ہے ۔
عندها جنة الماوى
Near it is the Garden of Refuge -
Issi kay pass jannat-ul-maawa hai.
اسی کے پاس جنت الماوی ہے ۔ ( ٧ )
اس کے پاس جنت الماویٰ ہے ،
جہاں پاس ہی جنت الماویٰ ہے ۔ 11
اسی کے پاس جنت الْمَاْوٰى ہے
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :11 یہ جبریل علیہ السلام سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری ملاقات کا ذکر ہے جس میں وہ آپ کے سامنے اپنی اصلی صورت میں نمودار ہوئے ۔ اس ملاقات کا مقام سدرۃ المنتہیٰ بتایا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ فرمایا گیا ہے کہ اس کے قریب جنت الماویٰ واقع ہے ۔ سدرہ عربی زبان میں بیری کے درخت کو کہتے ہیں ، اور منتہیٰ کے معنی ہیں آخری سرا ۔ سدرۃ المنتہیٰ کے لغوی معنی ہیں وہ بیری کا درخت جو آخری یا انتہائی سرے پر واقع ہے ۔ علامہ آلوسی نے روح المعانی میں اس کی تشریح یہ کی ہے کہ: الیھا ینتہی علم کل عالم وما وراءھا لا یعلمہ الا اللہ ۔ اس پر ہر عالم کا علم ختم ہو جاتا ہے ، آ گے جو کچھ ہے اسے اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ قریب قریب یہی تشریح ابن جریر نے اپنی تفسیر میں ، اور ابن اَثیر نے النِّہایہ فی غریب الحدیث والاثر میں کی ہے ۔ ہمارے لیے یہ جاننا مشکل ہے کہ اس عالم مأویٰ کی آخری سرحد پر وہ بیری کا درخت کیسا ہے اور اس کی حقیقی نوعیت و کیفیت کیا ہے ۔ یہ کائنات خداوندی کے وہ اسرار ہیں جن تک ہمارے فہم کی رسائی نہیں ہے ۔ بہرحال وہ کوئی ایسی ہی چیز ہے جس کے لیے انسانی زبان کے الفاظ میں سدرہ سے زیادہ موزوں لفظ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اور کوئی نہ تھا ۔ جنتُ الماویٰ کے لغوی معنی ہیں وہ جنت جو قیام گاہ بنے ۔ حضرت حسن بصری کہتے ہیں کہ یہ وہی جنت ہے جو آخرت میں اہل ایمان و تقویٰ کو ملنے والی ہے ، اور اسی آیت سے انہوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ وہ جنت آسمان میں ہے ۔ قَتادہ کہتے ہیں کہ یہ وہ جنت ہے جس میں شہداء کی ارواح رکھی جاتی ہیں ، اس سے مراد وہ جنت نہیں ہے جو آخرت میں ملنے والی ہے ۔ ابن عباس بھی یہی کہتے ہیں اور اس پر وہ یہ اضافہ بھی کرتے ہیں کہ آخرت میں جو جنت اہل ایمان کو دی جائے گی وہ آسمان میں نہیں ہے بلکہ اس کی جگہ یہی زمین ہے ۔