سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :7
اصل الفاظ ہیں خُشَّعاً اَبصَارُھُمْ ، یعنی ان کی نگاہیں خشوع کی حالت میں ہوں گی ۔ اس کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ ان پر خوف زدگی طاری ہو گی ۔ دوسرے یہ کہ ذلت اور ندامت ان سے جھلک رہی ہو گی کیونکہ قبروں سے نکلتے ہی انہیں محسوس ہو جائے گا کہ یہ وہی دوسری زندگی ہے جس کا ہم انکار کرتے تھے ، جس کے لیے کوئی تیاری کر کے ہم نہیں آئے ہیں ، جس میں اب مجرم کی حیثیت سے ہمیں اپنے خدا کے سامنے پیش ہونا ہے ۔ تیسرے یہ کہ وہ گھبرائے ہوئے اس ہولناک منظر کو دیکھ رہے ہوں گے جو ان کے سامنے ہو گا ، اس سے نظر ہٹانے کا انہیں ہوش نہ ہو گا ۔
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :8
قبروں سے مراد وہی قبریں نہیں ہیں جن میں کسی شخص کو زمین کھود کر باقاعدہ دفن کیا گیا ہو ۔ بلکہ جس جگہ بھی کوئی شخص مرا تھا ، یا جہاں بھی اس کی خاک پڑی ہوئی تھی ، وہیں سے وہ محشر کی طرف پکارنے والے کی ایک آواز پر اٹھ کھڑا ہو گا ۔