سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :16
یعنی ایک ایسے دن جس کی نحوست کئی روز تک مسلسل جاری رہی ۔ سورہ حٰم لسجدہ ، آیت 16 میں فِیْ اَیَّامٍ نَّحِسٰتٍ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، اور سورہ الحاقہ آیت 7 میں فرمایا گیا ہے کہ ہوا کا یہ طوفان مسلسل سات رات اور آٹھ دن جاری رہا ۔ مشہور یہ ہے کہ جس دن یہ عذاب شروع ہوا وہ بدھ کا دن تھا ۔ اسی سے لوگوں میں یہ خیال پھیل گیا کہ بدھ کا دن منحوس ہے اور کوئی کام اس دن شروع نہ کرنا چاہیے ۔ بعض نہایت ضعیف احادیث بھی اس سلسلے میں نقل کی گئی ہیں جن سے اس دن کی نحوست کا عقیدہ عوام کے ذہن میں بیٹھ گیا ہے ۔ مثلاً اب مردویہ اور خطیب بغدادی کی یہ روایت کہ اخر اربعاء فی الشھر یوم نحس مستمر ( مہینے کا آخری بدھ منحوس ہے جس کی نحوست مسلسل جاری رہتی ہے ) ۔ ابن جوزی اسے موضوع کہتے ہیں ۔ ابن رجب نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔ حافظ سخاوی کہتے ہیں کہ جتنے طریقوں سے یہ منقول ہوئی ہے وہ سب واہی ہیں ۔ اسی طرح طبرانی کی اس روایت کو بھی محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے کہ یوم الاربعاء یوم نحس مستمر ( بدھ کا دن پیہم نحوست کا دن ہے ۔ ) بعض اور روایات میں یہ باتیں بھی مروی ہیں کہ بدھ کو سفر نہ کیا جائے ، لین دین نہ کیا جائے ، ناخن نہ کٹوائے جائیں ، مریض کی عیادت نہ کی جائے ، اور یہ کہ جذام اور برص اسی روز شروع ہوتے ہیں ۔ مگر یہ تمام روایات ضعیف ہیں اور ان پر کسی عقیدے کی بنا نہیں رکھی جا سکتی ۔ محقق مناوِی کہتے ہیں : توقی الاربعاء علی جھۃ الطیرۃ و ظن اعتقاد المنجمین حرام شدید التحریم ، اذا الایام کلھا لِلہ تعالیٰ ، لا تنفع ولا تضر بذاتھا ، بد فالی کے خیال سے بدھ کے دن کو منحوس سمجھ کر چھوڑنا اور نجومیوں کے سے اعتقادات اس باب میں رکھنا حرام ، سخت حرام ہے ، کیونکہ سارے دن اللہ کے ہیں ، کوئی دن بذات خود نہ نفع پہنچانے والا ہے نہ نقصان علامہ آلوسی کہتے ہیں سارے دن یکساں ہیں ، بدھ کی کوئی تخصیص نہیں ۔ رات دن میں کوئی گھڑی ایسی نہیں ہے جو کسی کے لیے اچھی اور کسی دوسرے کے لیے بری نہ ہو ۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کسی کے لیے موافق اور کسی کے لیے ناموافق حالات پیدا کرتا رہتا ہے ۔